ہایؑ بلڈ پریشر کے مریضوں میں وزن کم کرنے کے لئے کھانے پینے میں احتیاط
ہایؑ بلڈ پریشر کے مریضوں میں وزن کم
کرنے کے لئے کھانے پینے میں احتیاط
موٹاپا اور بلڈ پریشر عموماً شانہ بشانہ چلتے ہیں لیکن کچھ ہی لوگ اس حقیقت کو تسلیم کرتے ہیں کہ انہیں اپنا وزن کم کرنا چاہئیے۔ کیونکہ کچھ مریضوں کا خیال ہے کہ انہیں زیادہ کام کرنا پڑتا ہے اس لئے انہیں زیادہ کھانا کھانا چاہئیے۔
زیادہ کھانا جسم کوزیادہ کیلوریز مہیا کرتا ہے جو پیچیدگی کا سبب بنتی ہیں حالانکہ انسانی جسمکیلوریز کو بڑی کفایت شعاری کے ساتھ استعمال کرتا ہے اس کا اندازہ آپ کو درج ذیل جدول سے ہوجائے گا۔ دیئے گئے اعدادوشمار بتائیں گے کہ کس کام میں کتنی کیلوریز خرچ ہوتی ہیں۔ یہ خرچہ یا استعمال تیس منٹ کے دوران ہوتا ہے۔
موٹاپا رکھنے والے کچھ افرادعجیب و غریب دلائل اور جواز پیش کرتے نظرآتے ہیں۔ مثلاً کچھ لوگ کہتے ہیں کہ میری ہڈیاں بہت بھاری ہیں۔ (ہڈیاں تو سب کے جسموں میں ہوتی ہیں اور ان کا وزن 18 سے 22 پونڈ ہوتا ہے) کچھ لوگ کہتے ہیں ’’میرے والدین کا حبثہ بھی بہت بڑا تھا‘‘ یا ’’میرے گلینڈز کی یہ ساری گڑبڑ ہے‘‘۔۔۔ یہ تمام جواز بے بنیاد ہیں۔ اگر آپ کا وزن زیادہ ہے تو آپ کا جسم اپنی ضرورت سے زیادہ غذا حاصل کررہا ہے یہ درست ہے کہ کچھ لوگ زیادہ کیلوریز خرچ کرتے ہیں لیکن اگر سارا خاندان ہی موٹے افراد پر مشتمل ہے تو اس کا مطلب ہے کہ سب ہی لوگ غلط انداز میں خوردونش کے عادی ہیں اور یہ سب کچھ بچپن سے ہورہا ہے۔ایسا بہت کم ہوتا ہے کہ گلینڈز کی بے قاعدگی کے سبب موٹاپا غالب آجائے لیکن اس بات کی تشخیص آپ خود تو نہ کرنے بیٹھ جائیں۔ ڈاکٹر سے رابطہ کیجئے اور اسے طے کرنے دیجئے کہ آپ کے موٹاپے کا سبب کیا ہے۔
کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ عضلات کو چربی کا کشن ملنا چاہئیے۔ وہ بے تحاشا کھانا انتہائی اطمینان سے کھاتے ہیں۔ کچھ لوگ تناؤ یا پریشانی سے فرار حاصل کرتے ہوئے زیادہ کھانا کھاتے ہیں۔ لیکن زیادہ کھانا خود کو پرسکون رکھنے کا علاج نہیں یہ ایک غلط طریقہ ہے پرسکون ہونے کے ہزاروں طریقے ہیں زیادہ کھانا بہرطور کوئی طریقہ نہیں۔ کچھ لوگ خوبصورت نظر آنے کے لئے خود کو فربہ بنانا چاہتے ہیں۔ یہ دقیانوسی مفروضے اور تصورات ہیں اس طرح آپ خوبصورت نہیں بن سکتے۔ دبلاپن موٹاپے کی نسبت زیادہ خوبصورت بات ہے۔ ایک بات اچھی طرح ذہن نشین کرلیجئے کہ مرغن اور پُرتعیش کھانے، گوشت، مٹھائیاں، کیک وغیرہ آپ کی زندگی کو کم کرتے ہیں اورآپ کی صحت کے لئے کئی طرح کے مسائل جنم لیتے ہیں۔ ہائی بلڈ پریشرکے مریض اگر موٹاپے کا شکار ہیں تو یہ موٹاپا ان کی صحت کے راستے میں بہت بڑی رکاوٹ ہے کیونکہ
l زائد وزن آپ کے دل پر بوجھ ڈالتا ہے۔
l زائد وزن دیگر رسک فیکٹر پیدا کرنے میں معاون ہوتا ہے جن میں شوگر، غذا کو جزو بدن بنانے والے نظام میں خرابی، خون میں کولیسٹرول کا اضافہ اور گٹھیا (نقرس) شامل ہیں۔
اگر اس میں ہائی بلڈ پریشر بھی شامل ہے تو مریض کو لازمی طورپر اپنا وزن نارمل کرلینا چاہئیے بلکہ زیادہ بہتر یہ ہے کہ موزوں ترین سطح پر لایا جائے۔
l عورتوں کے لئے موزوں ترین وزن ۔۔۔ نارمل وزن منفی 15فیصد۔
l مردوں کے لئے موزوں ترین وزن ۔۔۔ نارمل وزن منفی 10فیصد ہوتا ہے۔
اگر آپ نے اپنا وزن کم کرنا ہے تو دو باتیں ایسی ہیں جنہیں آپ نے ضرور کرنا ہے اور مسلسل کرنا ہے زائد وزن سے بچئے یا زائد وزن کم کرنے کے لئے کھانے کے معاملے میں ’’کیلوریزکے متعلق فکر مند‘‘ رہئیے اور دوسرے نمبر پر کم نمک والی غذائیں استعمال کیجئے۔ تاکہ ہائی بلڈ پریشر کے علاج کے لئے استعمال ہونے والی ادویات موثر رہیں۔
مثالی وزن برقرار رکھیں۔
اپنے وزن میں کمی لانے کے بعد اسے پھر نہ بڑھنے دیں۔ یہ صورت حال پہلے سے زیادہ خطرناک ہوجاتی ہے۔
موٹاپے سے بچنے والی غذائیں استعمال کریں
ایکسرسائز کریں۔
اگر آپ موٹے ہیں تو ہر ماہ ڈیڑھ کلو وزن کم کریں۔
کیلوریز پر توجہ رکھیں
وزن کم کرنے کے پروگرام میں سب سے اہم فیکٹر آپ کی خوراک میں ’’مقدار اور نوعیت‘‘ ہے اس کا مطلب کیا ہے؟ سب سے پہلے یہ کہ آپ اپنے جسم کو صرف اتنی کیلوریز فراہم کریں جن کو وہ دن بھر میں خرچ کرسکے۔ آپ کو اپنی خوراک میں ایسی تبدیلی لانا ہے جس سے کیلوریز کی تعداد تو کم ہوجائے لیکن غذائیت برقرار رہے۔
آپ کو اپنی خوراک میں پائی جانے والی کیلوریز، وٹامنز اور معدنی اجزاء کا علم ہونا چائیے۔ زائد وزن کے مریضوں کو اپنی روزانہ خوراک کی ہر چیز کی تفصیل لکھ لینی چاہئیے تاکہ انہیں اندازہ ہوسکے کہ وہ روزانہ کتنی کیلوریز لے رہے ہیں۔ ہر چیز سے مراد دن بھر میں کھائی جانے والی غذائیں ہیں جن میں اسنیک اور مشروبات بھی شامل ہیں۔
ایسا کرنے کا مقصد یہ ہے کہ موٹاپے کے شکار افراد یہ سمجھ سکیں کہ وہ جو چیزیں روزانہ کھاتے ہیں ان میں پائی جانے والی کیلوریز کی مقدار اور غذائیت کی نوعیت کیا ہے علاوہ ازیں انہیں یہ علم ہوجائے کہ وہ مجموعی طور پر روزانہ جس قدر کیلوریز لے رہے ہیں وہ ان کے جسم کی ضرورت سے کس قدر زیادہ ہے اور اس مقدار کو ان کا جسم خرچ نہیں کرپاتا۔
ایک متوازن غذا 12سے 15 فیصد پروٹین، 30 سے 35فیصد چکنائی اور 50 سے 60 فیصد تک کاربوہائیڈریٹس (نشاستہ) پر مشتمل ہونی چاہئیے۔
وزن کم کرنے والی غذا میں سے آپ چکنائی اور کاربوہائیڈریٹس کو نکال سکتے ہیں لیکن کوشش کریں کہ پروٹین کے اجزاء زیادہ رہیں اور کاربوہائیڈریٹس کی ضرورت
سفید چینی استعال کرنے کا مطلب ہے کہ آپ خالص کیلوریز کھارہے ہیںیہ کیلوریز ایسی ہیں جو آپ کے جسم کو ضروری غذائیت فراہم نہیں کرتیں۔ سفیدچینی کا متبادل مصنوعی مٹھاس ہے جس میں نہ تو کیلوریز ہوتی ہیں اور نہ کاربوہائیڈریٹس ہوتے ہیں۔
l اپنی خوراک میں موجود چکنائی کا بھی اندازہ رکھئے۔ ساڑھے تین اونس گھی میں 1.8 اونس چکنائی ہوتی ہے۔ 3 اونس بلوئی ہوئی کریم میں ایک اونس اور 3اونس ہیرنگ مچھلی میں .8 اونس چکنائی ہوتی ہے۔ مناسب ترین بات یہ ہے کہ آپ چکنائی کے لئے خوردنی تیل مثلاً سورج مکھی کا تیل، مکئی کا تیل، سویابین اورمکھن کی بجائے مارجرین استعمال کریں۔
تجربات سے ثابت ہوچکا ہے کہ جو لوگ طویل وقفہ کے بعد کھانا کھاتے ہیں وہ اپنا وزن کم کرنے میں کامیاب رہتے ہیں۔ دن میں تین مرتبہ باقاعدہ کھانا اورپھر اضافی خوردونوش آپ کو بے تحاشا کیلوریز دیتے ہیں جو آپ کا جسم خرچ نہیں کرپاتا۔ اس لئے کیلوریز کے معاملے میں محتاط رہنے اورموٹاپے سے محفوظ رہنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ دن میں بار بار کچھ کھانے کی بجائے صرف دو مرتبہ یا پھرتین مرتبہ کھانا کھایا جائے اور ان کھانوں کے درمیان طویل وقفہ ہو اور آپ کا کھانا کاربوہائیڈریٹس کی بجائے پروٹین سے مالا مال ہو۔
آپ ایک ہدف مقرر کرلیں کہ آپ نے ایک ہفتہ میں اتنا وزن کم کرنا ہے اس کے لئے محض اتنا حساب لگارکھیں کہ آپ ک�ئغذا میں کتنی کیلوریز کی کمی ہونی چاہئیے تاکہ آپ اپنا ہدف بھی حاصل کرسکیں اورکمزوری کا غلبہ بھی نہ ہو۔
کھانا کھانے کے لئے مخصوص وقت مقرر کرلیں اور دو کھانوں کے درمیان اضافی طور پر اور کچھ مت کھائیں۔ کھانا آہستہ آہستہ کھائیں اورکھانے کے دوران ٹیلی ویژن مت دیکھیں یا مطالعہ مت کریں۔ چھوٹی پلیٹیں اورتھوڑا تھوڑا کھانا استعمال کریں۔ جب کھاچکیں تو بقایا کھانا فوراً سامنے سے ہٹادیں اورپھر کسی قسم کا کھانا یا مشروبات اپنے اردگرد یا قریب نہ رہنے دیں۔ پرانی عادتوں کو تبدیل کرنا خاصا مشکل ہوتا ہے لیکن مایوس نہ ہوں حوصلہ نہ ہاریں۔ ایک مرتبہ جب آپ کیلوریز کے بارے میں محتاط ہوجائیں گے تو پھر آپ کھانے کے ہر ٹکڑے میں موجود کیلوریز کے اعدادوشمار کے جھنجھٹ سے بچ جائیں گے۔
اگر آپ محتاط غذا کے باوجود وزن نہ کم کرسکیں تو حوصلہ نہ ہاریں اس کی وجہ کچھ اورہوسکتی ہے مثلاً آپ کا میٹابولزم گڑبڑ ہوسکتا ہے۔ اطمینان رکھیئے اوراپنی کوششیں جاری رکھیئے یقین رکھیئے آپ کے وزن میں ضرور کمی آئے گی اوریہ کمی آپ کے بلڈ پریشر کو کم کرے گی۔
اس کے بعد بھی اپنی مناسب غذا پر سختی سے قائم رہیں اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کی متوازن غذا جاری رکھیں کہ اگرآپ کا وزن دوبارہ ایک پونڈ بھی بڑھتا ہے تو آپ دوبارہ اپنے ہائی بلڈ پریشر کے رسک میں اضافہ کرلیں گے۔ اگر دوبارہ آپ کا وزن بڑھنا شروع ہوجاتا ہے تو ہفتہ میں ایک دن صرف کچی سبزیاں استعمال کریں۔ اناج کا خشک دلیہ اور چکنائی کی ڈریسنگ کے بغیر سلاد اورتازہ پھل استعمال کریں۔
1 اپنا وزن تیزی سے کم کرنے کے لئے اپنی خوراک کو درج ذیل جدول کے مطابق محدود رکھیں لیکن اس کا استعمال چھٹیوں کے دوران کریں کام کے دن میں نہیں۔ وزن کم کرنے کے لئے خوراک کے حوالے سے طبی ترجیحات یہ ہیں۔
-2 کاربوہائیڈریٹس کا روزانہ استعمال 60 گرام (240 کیلوریز) روزانہ تک رکھیں۔
-3 پروٹین کا روزانہ استعمال 60 گرام (240 کیلوریز) روزانہ رہے۔
-4 چکنائی کا استعمال 25 گرام (240کیلوریز) روزانہ ہو۔
-5 ہفتہ میں ایک دن فاقہ کریں۔ (اس روز کیلوریز سے پاک مشروبات استعمال کریں)۔
-6 کھانے کے بارے میں اپنی ڈائری مرتب کریں۔
-7 روزانہ صبح اپناوزن نوٹ کریں۔
-8 ناشتہ میں 150 کیلوریز، لنچ میں 150کیلوریز اوررات کے کھانے میں400 کیلوریز پرمبنی غذائیں کھائیں۔
-9 سوڈیم، نمک کی پابندی 8 سے10 ہفتوں کے بعد وہ افراد ختم کردیں جون کا بلڈ پریشر نارمل ہو۔
غذا کے لئے رہنمائی
موٹاپے کے شکار افراد جو چیزیںآزادی سے استعمال کرسکتے ہیں۔
مٹر، بند گوبھی، پھول گوبھی، گاجر، کھیرا، سلاد، کھمبی، پیاز، کدو، مولی، پالک، شلغم، بینگن، بھنڈی، ٹینڈا، گھیا۔
پھل (چینی شامل نہ کریں) سنگترہ، مالٹا، تربوز، کینو، اسٹرابری، رس بھری، گریپ فروٹ، میٹھا لیموں۔
چائے اورکافی (چینی کے بغیر) سوڈا واٹر، لیمن جوس، ٹماٹو جوس، اسکوائش (ترش پھلوں کے رس)
موٹاپے کے شکار افراد کو چیزیں استعمال نہیں کرنا چاہئیں
چینی، شکر (دیسی شکر، قند سرخ) گلوکوز، گڑ۔
مٹھائیاں، ٹافیاں، چاکلیٹ، بسکٹ (چاکلیٹ اور کریم) وغیرہ۔
حلوائی کی مٹھائیاں، جلیبی، گلاب جامن، رس گلا، رس ملائی، برفی، پیڑا، بالوشاہی، وغیرہ۔
سویٹ ڈش (حلوہ، کسٹرڈ، فرنی، پڈنگ)۔
جام، مربہ، شہد۔
خشک میوے، کھجور، انجیر، خوبانی، کشمش وغیرہ۔
زیادہ میٹھے پھل، مثلاً آم، انگور، (ان کا استعمال محدود ہونا چاہئیے)
کیک پیسٹریاں وغیرہ۔
(اناج) چاول، موٹی، سویوں کا کھانا (اسپیگٹی)، آٹے کی سویاں (میکرونی)۔
ناشتے میں استعمال ہونے والا اناج، دلیہ۔
کولا، اوولٹین، بوسٹ وغیرہ۔
آئس کریم، فریش کریم، فروڈ کریم۔
گاڑھا دودھ
مونگ پھلی، اخروٹ وغیرہ۔
سلاد کریم، سلاد ڈریسنگ، گاڑھی چٹنی۔
الکحل والے مشروبات، وہسکی، وائین، شیری، برانڈی وغیرہ۔
میٹھے فروٹ جوس، فروٹ، اسکوائش، کولڈ ڈرنکس، چٹنیاں
مکھن، کریم (بالائی) انڈوں کی زردی، گھی، بناسپتی گھی اور تیل۔ (کھانا پکانے کے لئے تھوڑی سی مقدار استعمال کرسکتے ہیں)
Leave a Reply