ہایؑ بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیےؑ تشخیصی ٹیسٹ
ہایؑ بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیےؑ تشخیصی ٹیسٹ
ہایؑ بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیےؑ تشخیصی ٹیسٹ
اگر آپ کو ہائی بلڈ پریشر ہے تو آپ کا ڈاکٹر آپ کے لئے چند مزید ٹیسٹ اورمعائنے تجویز کرے گا
ممکن ہے آپ ان معائنوں یا ٹیسٹوں کے بارے میں اعتراض کریں لیکن اگر آپ ہائپر ٹینشن کی ممکنہ پیچیدگیوں کے بارے میں علم رکھتے ہیں تو ڈاکٹر کی تجویز سے اتفاق کریں گے۔ یہ مجوزہ ٹیسٹ متعدد مقاصدپورے کریں گے۔
ہائپر ٹینشن کے مرض کی شدت کا تعین ہوسکے گا۔
اس کے اسباب کا علم ہوسکے گا۔
ممکن ہے آپ ان معائنوں یا ٹیسٹوں کے بارے میں اعتراض کریں لیکن اگر آپ ہائپر ٹینشن کی ممکنہ پیچیدگیوں کے بارے میں علم رکھتے ہیں تو ڈاکٹر کی تجویز سے اتفاق کریں گے۔ یہ مجوزہ ٹیسٹ متعدد مقاصدپورے کریں گے۔
ہائپر ٹینشن کے مرض کی شدت کا تعین ہوسکے گا۔
اس کے اسباب کا علم ہوسکے گا۔
دیگر اضافی رسک فیکٹر کی تلاش ممکن ہوسکے گی۔
مرض کی شدت کا تعین
یہ دیکھنا بہت ضروری ہے کہ مرض کس مرحلہ میں ہے یا کس قدر بڑھ چکا ہے۔ کیا ہائپر ٹینشن شدید ہے؟ کیا شریانیں اور جسم کے دیگر داخلی اعضاء متاثر ہوئے ہیں یا نہیں۔ یہ سب باتیں آپ کا ڈاکٹر اس لئے جاننا چاہے گا تاکہ آپ کے علاج کی ترتیب اور شکل آسانی سے طے کرسکے۔
اسباب دورکرنا
تشخیصی پروگرام کا دوسرا مقصدمرض کے مخصوص اسباب کا معلوم کرکر انہیں دور کرنا ہوتا ہے۔ ہمیں اس بات کا علم تو ہوچکا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر کے اسباب متعدد اور مختلف ہوتے ہیں۔ ان کی تشخیص ہی ان کے خاتمے میں مدد دیتی ہے یوں کہا جاسکتا ہے کہ یہ مرض بنیادی یعنی موروثی ہے یا ابتدائی۔ اسی طرح وہ ثانوی ہائپر ٹینشن کے امکانات کو صرف اسی طرح رد کرسکتا ہے کہ وہ آپ میں ان تمام جسمانی بیماریوں کو چیک کرے جو ہائی بلڈ پریشر کا سب بنتی ہیں۔ ہائپر ٹینشن کاسبب بنے والی ان بیماریوںیاکیفیات میں سے کمزور گردے کی بیماری،گردے کی شریان کی بندش،بڑی شریان کا تنگ ہوجانا،گردوں کے غدود کی بے قاعدگی وغیرہ شامل ہے۔ یہ تمام بیماریاںآپریشن سے قابل علاج ہیں ان کا علاج ہوجائے تو ہائی بلڈ پریشر بھی ختم ہوجاتا ہے۔ بہرطور یہ بیماریاں بہت کم ہوتی ہیں ان کی شرح تمام مریضوں میں سے چار سے پانچ فیصد ہے ۔
تقریباً دس فیصد مریض گردوں کی انفیکشن کی وجہ سے ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا ہوتے ہیں اس کا علاج اینٹی بائیوٹک یا دوسری ادویات سے کیا جاسکتا ہے بڑھا ہوا بلڈ پریشر اگر مسلسل رہتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ گردے کی کوئی بیماری موجود ہے اور اگر اس کا علاج نہ کیا جائے تو گردے ناکارہ ہوجائیں گے ۔ اس لئے اس بات کا سراغ لگایا جانا بے پناہ اہمیت کا حامل ہے کہ گردے ٹھیک ہیں یا نہیں تاکہ نہ صرف ہائی بلڈ پریشر کا علاج ہوسکے بلکہ بنیادی طور پر گردے کی مہلک بیماری کا علاج کیا جاسکے۔
تقریباً دس فیصد مریض گردوں کی انفیکشن کی وجہ سے ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا ہوتے ہیں اس کا علاج اینٹی بائیوٹک یا دوسری ادویات سے کیا جاسکتا ہے بڑھا ہوا بلڈ پریشر اگر مسلسل رہتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ گردے کی کوئی بیماری موجود ہے اور اگر اس کا علاج نہ کیا جائے تو گردے ناکارہ ہوجائیں گے ۔ اس لئے اس بات کا سراغ لگایا جانا بے پناہ اہمیت کا حامل ہے کہ گردے ٹھیک ہیں یا نہیں تاکہ نہ صرف ہائی بلڈ پریشر کا علاج ہوسکے بلکہ بنیادی طور پر گردے کی مہلک بیماری کا علاج کیا جاسکے۔
بنیادی معائنہ
ٹیسٹ اورمعائنوں کا ایک اور اہم مقصد یہ ہوتا ہے کہ بلڈ پریشر کے علاوہ اگر دوسرے رسک فیکٹر موجود ہیں تو ان کا سراغ لگایا جائے اگر آپ حال ہی میں مکمل میڈیکل چیک اپ سے نہیں گزرے ہیں تو پھر غفلت نہ کیجئے یہ بہت مہنگی ثابت ہوسکتی ہے۔
ڈاکٹر یہ دریافت کرے گا کہ آپ کے خاندان میں ہائی بلڈ پریشر، دل کے امراض، دماغ
ڈاکٹر یہ دریافت کرے گا کہ آپ کے خاندان میں ہائی بلڈ پریشر، دل کے امراض، دماغ
کے اسٹروک، شوگر، موٹاپا، گٹھیا گردوں کی بیماریایں پائی جاتی ہیں یا نہیں۔ آپ سے ان بیماریوں کے بارے میں پوچھے گا جو ماضی میںآپ کو لاحق رہی ہیں۔ ان ادویات کے بارے میں پوچھے گا جو ماضی میں آپ کسی بھی وجہ سے استعمال کرتے رہے ہیں۔
آپ کی زندگی کے انداز اورکام کاج کے حوالے سے دباؤ کے حوالے سے پوچھے گا اور آپ کے جواب ہی درست تشخیص کی ضمانت ہیں۔
چنانچہ آپ کی جو کیفیت ہے جس طرح کی شکایات یا علامتیں آپ محسوس کرتے ہیں ان سب کو اتنی وضاحت سے بیان کیجئے کہ ڈاکٹر کو کوئی ابہام نہ رہے۔ اگر آپ کو کبھی کہیں درد محسوس ہوتا ہے تو درد کی نوعیت جگہ اور شدت کے بارے میں بتائیے اور یہ بتائیے کہ کس طرح کی غذا یا موسم اس درد میں اضافے کا سبب بنتے ہیں۔
ڈاکٹر کو اپنی عمومی صحت اور ذہنی کیفیت کے بارے میں بتائیے، اپنی ختم ہوتی ہوئی صلاحیتوں کے بارے میں بتائیے مثلاً اگر آپ محسوس کرتے ہیں کہ آپ کو توجہ مرکوز کرنے میں دشواری ہوتی ہے یادداشت میں کمی آچکی ہے۔ آپ کی سابقہ کیفیات اوراحوال کا ٹھیک اندازہ کرنے کے لئے ڈاکٹر کو معلوم ہونا چائیے کہ آپ کی ذاتی زندگی کیسی ہے، ڈاکٹر کے سوالات آپ کی غذا، تمباکو نوشی، شراب نوشی، کام کی صورتحال، آپ کی شادی، ازدواجی زندگی، جسمانی سرگرمیوں اور فراغت کے اوقات میں آپ کی مصروفیات کے بارے میں ہوں گے۔
آپ کی زندگی کے انداز اورکام کاج کے حوالے سے دباؤ کے حوالے سے پوچھے گا اور آپ کے جواب ہی درست تشخیص کی ضمانت ہیں۔
چنانچہ آپ کی جو کیفیت ہے جس طرح کی شکایات یا علامتیں آپ محسوس کرتے ہیں ان سب کو اتنی وضاحت سے بیان کیجئے کہ ڈاکٹر کو کوئی ابہام نہ رہے۔ اگر آپ کو کبھی کہیں درد محسوس ہوتا ہے تو درد کی نوعیت جگہ اور شدت کے بارے میں بتائیے اور یہ بتائیے کہ کس طرح کی غذا یا موسم اس درد میں اضافے کا سبب بنتے ہیں۔
ڈاکٹر کو اپنی عمومی صحت اور ذہنی کیفیت کے بارے میں بتائیے، اپنی ختم ہوتی ہوئی صلاحیتوں کے بارے میں بتائیے مثلاً اگر آپ محسوس کرتے ہیں کہ آپ کو توجہ مرکوز کرنے میں دشواری ہوتی ہے یادداشت میں کمی آچکی ہے۔ آپ کی سابقہ کیفیات اوراحوال کا ٹھیک اندازہ کرنے کے لئے ڈاکٹر کو معلوم ہونا چائیے کہ آپ کی ذاتی زندگی کیسی ہے، ڈاکٹر کے سوالات آپ کی غذا، تمباکو نوشی، شراب نوشی، کام کی صورتحال، آپ کی شادی، ازدواجی زندگی، جسمانی سرگرمیوں اور فراغت کے اوقات میں آپ کی مصروفیات کے بارے میں ہوں گے۔
جسمانی معائنہ
جسمانی معائنہ آپ کے دل اور خون کی نالیوں کے معائنہ سے شروع ہوگا۔
ڈاکٹر آپ کی نبض، دل کی دھڑکن، نظام تنفس ، شریانوں ، گردے اور دیگر نظام کا معائنہ کرے گا۔
لیبارٹری ٹیسٹ
یورین ڈی آر (Urine D/R):
اس ٹیسٹ کے ذریعے پیشاب کے مختلف اجزاء کا معائنہ کرکر مرض کا اندازہ لگا کر علاج کیا جاتا ہے۔
ڈاکٹر آپ کی نبض، دل کی دھڑکن، نظام تنفس ، شریانوں ، گردے اور دیگر نظام کا معائنہ کرے گا۔
لیبارٹری ٹیسٹ
یورین ڈی آر (Urine D/R):
اس ٹیسٹ کے ذریعے پیشاب کے مختلف اجزاء کا معائنہ کرکر مرض کا اندازہ لگا کر علاج کیا جاتا ہے۔
ای سی جی(E.C.G.):
کچھ لوگوں کو تو اچھی طرح علم ہے کہ ای سی جی (الیکٹرو کارڈیو گرام) کیسے کام کرتا ہے۔ آسان لفظوں میں اسے یوں بیان کیا جاسکتا ہے کہ ای سی جی ان بائیوالیکٹرک لہروں کی مسلسل ریکارڈنگ ہوتی ہے جو دل کی حرکت کو فعال اور باقاعدہ بناتی ہیں۔ دل کے پٹھوں میں کوئی تبدیلی یا والوز میں کوئی نقص ، دل سے نکلنے والی بڑی شریانوں میں خون کا بہاؤ ناکافی یا غیر موزوں ہے یا پھر دل سے متعلقہ کوئی بے قاعدگی کے متعلق معلومات حاصل ہوتی ہیں۔
سینے کا ایکس رے (Chest X-Ray)
دل اورپھیپھڑوں کے بارے میں اضافی معلومات فراہم کرتا ہے۔ ایکسرے کے ذریعے علم ہوجاتا ہے کہ آیا دل (کا سائز) بڑھ چکا ہے یا پھیپھڑے گنجان ہوچکے ہیں یا پھر بڑی شریان میں انحطاط کے بعد کوئی تبدیلی آچکی ہے۔
گردے کا ایکسرے(KUB or IVP)
پرانی انفیکشن کا سراغ دے سکتا ہے گردوں میں پتھری، کمزور حالت یا دیگر نقائص جو اگرچہ مخصوص علامتوں کے زمرے میں نہیں آتے لیکن بہرحال ہائپر ٹینشن کا سبب بن سکتے ہیں۔
گردے کا ایکسرے(KUB or IVP)
پرانی انفیکشن کا سراغ دے سکتا ہے گردوں میں پتھری، کمزور حالت یا دیگر نقائص جو اگرچہ مخصوص علامتوں کے زمرے میں نہیں آتے لیکن بہرحال ہائپر ٹینشن کا سبب بن سکتے ہیں۔
آنکھوں کا معائنہ:
ہائپر ٹینشن کے سلسلہ میں اگرڈاکٹر آپ کی آنکھوں کا معائنہ شروع کردے یاکسی آنکھوں کے ڈاکٹر کے پاس بھجوائے تو حیرت میں مبتلا نہ ہوں۔ کیونکہ آنکھوں پر ہائی بلڈ پریشر کے اثرات کا جائزہ لینا بھی ضروری ہوتا ہے۔ آنکھوں کے پردے (ریٹینا) اور اس کی چھوٹی چھوٹی شریانوں کی کیفیت بھی تشخیص میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ جسم کے کسی بھی دوسرے عضو کے برعکس آنکھ ایک ایسا عضو ہے جو بتاسکتا ہے کہ ہائپر ٹینشن کی نوعیت شدید ہونے والی ہے یا نہیں۔ اگر ایسا ہو تو اسپتال میں داخلے کا مشورہ دیا جاسکتا ہے تاکہ فوری علاج بھی ہو اور مزید تشخیصی معائنے (ٹیسٹ) بھی ہوسکیں۔
اسپیشل ٹیسٹl انجیوگرافی
بلڈ پریشر میں اچانک اضافہ ایڈرینل ہارمونز کی پیداوار میں اضافہ کی وجہ سے یا پوٹیشیم میں غیر معمولی کمی کے سبب بھی ہوسکتا ہے۔چنانچہ اس حوالے سے مزید ٹیسٹ ضروری ہوتے ہیں۔ تاکہ معلوم ہوسکے کہ ہارمونز کی اضافی تعداد پیشاب میں آرہی ہے یا خون میں جمع ہورہی ہے۔ جب اس بات کا تعین ہوجائے تو پھر ہارمونز بنانے والے ٹیومر کا مقام تلاش کیا جاتا ہے۔ اس تلاش کے لئے ایک اسپیشل ایکسرے تیکنک استعمال کی جاتی ہے جسے انجیو گرافی کہتے ہیں۔ اس عمل میں ایک رنگ دار مادے کو خون کی نالی میں انجیکٹ کیا جاتا ہے جس کی گردش سے بڑی شریان، گردے اور گردے کی شریانوں کے نیٹ ورک کا مشاہدہ کیا جاتا ہے۔ انجیو گرافی سے گردے کی شریانوں کی بندش ، گردے کی لاغری یا ہائپر ٹینشن کے ان اسباب کا بھی پتہ چلایا جاتا ہے جن کا علاج آپریشن سے ممکن ہے۔
l اضافی معائنے اورٹیسٹ اس لئے بھی ضروری ہوتے ہیں کہ جنرل چیک اپ کے دوران جس شدت کی ہائپر ٹینشن دریافت ہوئی ہے اس کے نقصانات کا اندازہ کیا جاسکے۔ انجیو گرافی سے معلوم ہوجاتا ہے کہ دل کی شریانوں، پیٹرو اورٹانگ کی شریانوں میں کس جگہ اورکس حد تک خطرناک رکاوٹ پیدا ہوچکی ہے اور کیا آپریشن کی ضرورت ہے۔
l اضافی معائنے اورٹیسٹ اس لئے بھی ضروری ہوتے ہیں کہ جنرل چیک اپ کے دوران جس شدت کی ہائپر ٹینشن دریافت ہوئی ہے اس کے نقصانات کا اندازہ کیا جاسکے۔ انجیو گرافی سے معلوم ہوجاتا ہے کہ دل کی شریانوں، پیٹرو اورٹانگ کی شریانوں میں کس جگہ اورکس حد تک خطرناک رکاوٹ پیدا ہوچکی ہے اور کیا آپریشن کی ضرورت ہے۔
ہارمون ٹیسٹ
خون کے مختلف ٹیسٹ کے ذریعے کچھ مخصوص غدود سے خارج ہونے والی رطوبت کی مقدار کا تعین کیا جاتا ہے جنہیں ہارمون کہا جاتا ہے ۔
ای ۔ای۔جی(Electroencephalography):
اسی طرح نیوراجیکل ٹیسٹ کی ضرورت اس لئے ہوتی ہے کہ دماغی شریانوں کو ہائی بلڈ پریشر سے پہنچنے والے نقصان کا اندازہ لگایا جاسکے۔ حواس اور اعصاب کا ٹیسٹ ای ای جی (الیکٹرو اینسی فالو گرافی) بھی ای سی جی اورالٹرا ساؤنڈ ٹیسٹ کی طرح حیرت انگیز طور پر دماغ کے مختلف حصوں کی صحیح تصویر مہیا کرتا ہے۔
ای ۔ای۔جی(Electroencephalography):
اسی طرح نیوراجیکل ٹیسٹ کی ضرورت اس لئے ہوتی ہے کہ دماغی شریانوں کو ہائی بلڈ پریشر سے پہنچنے والے نقصان کا اندازہ لگایا جاسکے۔ حواس اور اعصاب کا ٹیسٹ ای ای جی (الیکٹرو اینسی فالو گرافی) بھی ای سی جی اورالٹرا ساؤنڈ ٹیسٹ کی طرح حیرت انگیز طور پر دماغ کے مختلف حصوں کی صحیح تصویر مہیا کرتا ہے۔
یہ مضمون احساس انفورمییٹکس (پاکستان)۔
https://ahsasinfo.com
کی کتاب ،،ہایؑ بلڈ پریشر،،سے منتخب کیا ہے
مدیر: ڈاکٹر امین بیگ
نظرَثانی: ڈاکٹر طارق عزیز۔ایف-سی-پی-ایس(میڈیسن)
مزید آگاہی کے لیےؑ ویب پر کتاب کا مطالعہکیجےؑ
Leave a Reply