ہایؑ بلڈ پریشر کی وجہ سے ہونے والے امراض, لنگڑا پن,آنکھ کی پیچیدگیاں,شدید ترین ہایؑ بلڈ پریشر
ہایؑ بلڈ پریشر کی وجہ سے ہونے والے امراض
(لنگڑا پن,آنکھ کی پیچیدگیاں,شدید ترین ہائپر ٹینشن)
لنگڑا پن
ہائی بلڈ پریشر سے ایتھروما (چربیلے مواد) صرف دماغ یا دل کی شریانوں تک محدود نہیں۔ یہ شریانوں کی ایک عام بیماری ہے اور بڑی شریان (اورٹا) اور اس کی ان لمبی شاخوں میں بھی پیدا ہوجاتی ہے جو جسم کے نچلے اعضاء کی طرف جاتی ہے ساٹھ سال کی عمر میں اس بیماری سے بہت سے افراد کی شریانوں کی سب ہی شاخوں کو خلل پیدا ہوسکتا ہے۔ اس عمر میں اگر ہائی بلڈ پریشر قابو میں نہ رکھا گیا ہو اور ان میں ذیابیطس کا رسک فیکٹر بھی ہو یا وہ کثرت سے تمباکو نوشی یا شراب نوشی بھی کرتے ہوں تو ان کی ٹانگوں کی شریانوں میں خلل پیدا ہوجاتا ہے۔
علامات اور اثرات
اگرچہ یہ دل کی شریانوں سے کم تکلیف دہ ہوتا ہے لیکن جب کسی ٹانگ میں یہ عارضہ پیدا ہوتا ہے تو یہ چلتے وقت پنڈلی کے پٹھے میں درد پیدا کرتا ہے۔ یہ درد آرام کرنے سے ختم ہوجاتا ہے۔ یہ تکلیف وقفے وقفے سے پیدا ہوتی رہی ہے۔ کچھ مریضوں کی متاثرہ شریان میں خون کا لوتھڑا آجاتا ہے چنانچہ اسے بالکل بند کردیتا ہے۔ رکاوٹ کے آگے والا ٹانگ کا حصہ خون کی رسد سے محرومی کی وجہ سے گینگرین (گوشت گلنے سڑنے کا عمل) کا شکار ہوجاتا ہے۔ ایتھروما اگر بڑی شریان کے دو شاخوں میں تقسیم ہونے کی جگہ پر پیدا ہوجائے تو کولہوں اور رانوں میں نقل و حرکت سے درد اٹھاتا ہے جبکہ مردوں میں اس کی سنگین ترین صورت قوت مردمی کا سلب ہوجانا ہے۔
آنکھ کی پیچیدگیاں
ہائی بلڈ پریشر کی وجہ سے خون کی نالیوں میں تنگی پیدا ہوجاتی ہے اور ٹوٹ پھوٹ ہوجاتی ہے جس سے بہت دُھندلا دُھندلا دکھائی دیتا ہے۔ اس کے ساتھ نظریا تو کمزور ہوجاتی ہے یا پھر بالکل ختم ہوجاتی ہے، اسی طور پر ایک کی بجائے دو دو چیزیں نظر آنے لگتی ہیں۔ خون کی نالیوں میں تنگی پیدا ہوجاتی ہے وہ ٹوٹ پھوٹ جاتی ہیں اور ان میں سے خون نکل کر باہر اکٹھا ہونے لگتا ہے۔
گُردے کی پیچیدگیاں (Renal Complications)
گردے کی نالیوں میں تنگی بہت آہستہ آہستہ وقوع پذیر ہوتی ہے مگر گردے کے فعل میں بے قاعدگی بہت لیٹ ہوتی ہے یا پھر معصوم ہائی بلڈ پریشر میں نہیں ہوتی۔ تاہم موذی یا خبیث ہائی بلڈ پریشر میں گردے میں موجود خون کی نالیاں تنگ ہوجاتی ہیں اور گردے کا کچھ حصہ مرجاتا ہے اور اس کے نتیجہ میں گردے کا فعل بہت بُری طرح متاثر ہوتا ہے بلکہ خون میں یوریا کی مقدار بڑھنے سے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔ پیشاب میں لحمیات بھی خارج ہونے لگتے ہیں۔ دن میں زیادہ پیشاب آتا ہے اور رات کو بھی پیشاب کے لئے اٹھنا پڑتا ہے۔
گُردے کی پیچیدگیاں (Renal Complications)
گردے کی نالیوں میں تنگی بہت آہستہ آہستہ وقوع پذیر ہوتی ہے مگر گردے کے فعل میں بے قاعدگی بہت لیٹ ہوتی ہے یا پھر معصوم ہائی بلڈ پریشر میں نہیں ہوتی۔ تاہم موذی یا خبیث ہائی بلڈ پریشر میں گردے میں موجود خون کی نالیاں تنگ ہوجاتی ہیں اور گردے کا کچھ حصہ مرجاتا ہے اور اس کے نتیجہ میں گردے کا فعل بہت بُری طرح متاثر ہوتا ہے بلکہ خون میں یوریا کی مقدار بڑھنے سے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔ پیشاب میں لحمیات بھی خارج ہونے لگتے ہیں۔ دن میں زیادہ پیشاب آتا ہے اور رات کو بھی پیشاب کے لئے اٹھنا پڑتا ہے۔
شدید ترین ہائپر ٹینشن کی پیچیدگیاں
اگر ہائپر ٹینشن کا علاج نہ کیا جائے تو بلڈ پریشر میں اچانک بے تحاشہ اضافہ ہوجاتا ہے اس کیفیت میں بلڈ پریشر کا زیریں دباؤ (ڈائسٹالک پریشر ) 130 سے بھی زیادہ ہوجاتا ہے اس کو تیزی سے نیچے لانے کا عمل بھی جسم کے اہم اعضاء کو پہنچنے والے نقصان سے نہیں بچاسکتا۔ بے قابو ہائی بلڈ پریشر گردوں اورآنکھوں کی باریک نالیوں کے لئے تباہ کن اثرات رکھتا ہے۔ بالخصوص اس صورت میں کہ مریض کو ذیابیطس بھی ہو۔ آنکھوں اور گردوں میں خون کے بہاؤ میں بے ترتیبی سے منفی تبدیلیاں دونوں کے لئے تباہی کا سامان بنتا ہے۔ مریض خود کو بے آرام اور پریشان محسوس کرتا ہے اس کی نظر دھندلاجاتی ہے، سردرد، متلی اور قے کی شکایات پیدا ہوجاتی ہیں۔
بے تحاشا بڑھا ہوا بلڈ پریشر دل کی بائیں ونٹریکل کو مفلوج کرسکتا ہے۔ سانس لینے میں شدید مشکل پیش آنے لگتی ہے۔ دماغ کی سوجن پیدا ہوسکتی ہے۔ دماغ کی کارکردگی بگڑسکتی ہے فالج کی علامتیں اُبھر آتی ہیں تاہم یہ فالج قابل علاج ہوتا ہے۔ شدید ترین ہائپر ٹینشن ایک انتہائی قسم کی ایمرجنسی ہوتی ہے مریض کو انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے۔ بلڈ پریشر کوبڑی احتیاط کے ساتھ زیریں دباؤ میں 100 درجہ سے نیچے لایا جاتا ہے اورپھر اسے برقرار رکھا جاتا ہے۔
گردوں کو پہنچنے والا نقصان ناقابل تلافی ہوتا ہے لیکن یہ بہت کم مریضوں میں واقع ہوتا ہے۔ اس کوزیادہ تر مناسب علاج اورہائی بلڈ پریشر اورذیابیطس پر کنٹرول کرکے روکا جاسکتا ہے۔ اسی طرح ہائی بلڈ پریشر پر مؤثر طریقے سے قابو پاکر آنکھوں کو ممکنہ منفی اثرات سے محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔ لیکن دانشمندی یہی ہے کہ ابتدائی مرحلہ پر ہی مناسب علاج سے مزیدپیچیدگیوں کو روک لیا جائے۔
بے تحاشا بڑھا ہوا بلڈ پریشر دل کی بائیں ونٹریکل کو مفلوج کرسکتا ہے۔ سانس لینے میں شدید مشکل پیش آنے لگتی ہے۔ دماغ کی سوجن پیدا ہوسکتی ہے۔ دماغ کی کارکردگی بگڑسکتی ہے فالج کی علامتیں اُبھر آتی ہیں تاہم یہ فالج قابل علاج ہوتا ہے۔ شدید ترین ہائپر ٹینشن ایک انتہائی قسم کی ایمرجنسی ہوتی ہے مریض کو انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے۔ بلڈ پریشر کوبڑی احتیاط کے ساتھ زیریں دباؤ میں 100 درجہ سے نیچے لایا جاتا ہے اورپھر اسے برقرار رکھا جاتا ہے۔
گردوں کو پہنچنے والا نقصان ناقابل تلافی ہوتا ہے لیکن یہ بہت کم مریضوں میں واقع ہوتا ہے۔ اس کوزیادہ تر مناسب علاج اورہائی بلڈ پریشر اورذیابیطس پر کنٹرول کرکے روکا جاسکتا ہے۔ اسی طرح ہائی بلڈ پریشر پر مؤثر طریقے سے قابو پاکر آنکھوں کو ممکنہ منفی اثرات سے محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔ لیکن دانشمندی یہی ہے کہ ابتدائی مرحلہ پر ہی مناسب علاج سے مزیدپیچیدگیوں کو روک لیا جائے۔
Leave a Reply