ملیریا کے مرض کی منتقلی
ملیریا مچھروں کے ذریعے پھیلتا ہے لیکن ہر مچھر ملیریا پھیلانے کا سبب نہیں بنتا ہے۔
حیران کن بات یہ ہے کہ ملیریا ایک خاص قسم کے مچھر انوفیلز (Anopheles)
سے پھیلتا ہے وہ بھی مادہ انوفیلز سے نر انوفیلز ملیریا پھیلانے کا ذریعہ نہیں بنتا ہے۔
خیال رہے کہ مادہ انوفیلز ملیریا پھیلانے کا ایک ذریعہ ہے۔
اب تک دستیاب معلومات کے مطابق مچھروں کی اقسام میں انوفیلز مچھر کی چار سو سے زیادہ اقسام ہیں جن میں سے سترّ قسم کی مادہ انوفیلز ملیریا پھیلاتی ہیں ان میں سے تیس اقسام زیادہ خطرناک ہیں دنیا کے مختلف حصوں میں انوفیلز کی مختلف اقسام کے ذریعے ملیریا پھیلتا ہے۔
مچھر کی ایک خاص قسم انوفیلز کی مادہ، ملیریا کا سبب بننے والے جرثومے پلازموڈیم کی ایک انسان سے دوسرے انسان میں منتقلی کا سبب بنتی ہے۔
یہ مادّہ مچھر بڑی تیزی سے ملیریا کی ایک فرد سے دوسرے فرد میں منتقلی کا ذریعہ بن کر پوری پوری آبادیوں کو ملیریا میںمبتلا کردیتی ہے۔
ملیریا کے وبائی صورت اور شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ دنیا کی چالیس فیصد آبادی ملیریا سے متاثر ہے۔ بے شمار صحت مند لوگ ملیریا کا جرثومہ رکھتے ہیں۔
ایسے بظاہر صحت مند افراد کے خون کی منتقلی بھی ملیریا کے پھیلاﺅ اورکمزور قوت مدافعت رکھنے والے افراد کی موت کا سبب بنتی ہے۔
خیال رہے کہ غیر محفوظ انتقالِ خون ترقی پذیر اور پسماندہ ممالک میں خلاف معمول نہیں ہے ۔
ملیریا بخار کس طرح ہوتا ہے
ملیریا خون میں ہونے والا انفیکشن ہے جس کے باعث تیز بخار ہوجاتا ہے اور سردی لگتی ہے۔
یہ مچھر زیادہ تر رات کے وقت کاٹتا ہے۔
ہر سال لاکھوں افراد ملیریا کے باعث ہلاک ہوجاتے ہیں جبکہ ملیریا میںمبتلا ہونے والوں کی تعداد اس سے کئی گُنا زیادہ ہے۔
ملیریا خاص طور پر پانچ برس سے کم عمر بچوں، حاملہ عورتوں اور ایچ آئی وی/ایڈز میں مبتلا افراد کے لئے انتہائی خطرناک ہے۔
حمل کے دوران عورت کی قوت مدافعت میںکمی آتی ہے جس کے باعث اس کا جسم بیماری اورانفیکشن سے تحفظ نہیں کرپاتا ہے۔
ملیریا کی مختلف اقسام ہیں جن میں سے بیشتر کا علاج ہوسکتا ہے ۔
ملیریا پیراسائیٹ کے مدارج(Life Cycle of Malaria Parasite)
مادہ انوفلینز مچھر جب ملیریا سے انفیکٹیڈ (Infected) انسان کو کاٹتا ہے تو اس کے ذریعے خون چوستا ہے جس میں گیمیٹوسائیٹ (Gametocytes) ہوتے ہیں
(Sexual Form of Malarial Parasites)
l مچھر میں اس کی افزائش 7-20 دن تک ہوتی ہے۔
اب انفیکٹیڈ(Infected) مچھر انسان کوکاٹ کر اسپوروزائیٹ(Sporoziote) انسان کے خون میں منتقل کرتا ہے۔
یہ آدھے گھنٹے میں انسان کے خون سے غائب ہوجاتے ہیں اورجگر میں منتقل ہوجاتے ہیں۔
کچھ دنوں بعد جگر سے میروزائیٹ (Merozoite) نکل کر خون کے خلیہ پرحملہ کرتے ہیں اوریہاں پر یہ مختلف مدارج سے گزر کر شیزونٹ (Schizont) بناتے ہیں۔
شیزونٹ (Schizont) کے پھٹنے پر کئی میروزائیٹ(Merozoite) خون میں خارج ہوتے ہیں جوکہ بخار کا سبب بنتے ہیں۔
اس بخار کا دورانیہ مختلف مچھر کی اقسام میں مختلف ہونا ہے۔
پلازموڈیم اویل (P. Ovale) اورپلازموڈیم ویویکس (P.Vivax) کے انفیکشن کی صورت میں اس کے جراثیم جگرمیں مہینوں یا کئی سال تک مو ¿ثر طورپر موجود رہتے ہیں جس کے باعث مریض ملیریا کے پہلے بخار کے ختم ہونے کے باوجود کئی مہینوں اورسالوں بعد ظاہر ہوتا ہے۔
جس کیوجہ یہ ہوتی ہے کہ ملیریا کا علاج رف ملیریا کے جراثیم خون سے ختم کرتاہے۔
جبکہ اس علاج کے اثرات جگر پر بھی ہوتے یہ ہی وجہ ہے کہ بعض افراد ملیریا زدہ علاقوں سے واپسی کے کافی عرصہ بعد بھی دوبارہ ملیریا کے بخار کا شکارہوجاتے ہیں۔
Leave a Reply