ہائی بلڈ پریشر کی علامات اور وارننگ سگنل
ہائی بلڈ پریشر کی علامات اور وارننگ سگنل
High Blood Pressure Sign & Symptoms
اکثر اوقات بلڈ پریشر کی صورت میں ہمیں کوئی سگنل نہیں ملتا یہ مسلسل کئی برسوں تک موجود رہنے کے باوجود کوئی سراغ نہیں دیتا چنانچہ ایسے میں بروقت علاج نہیں ہوسکتا۔ اسی لئے اس کو عموماً ’’خاموش قاتل‘‘ کہتے ہیں۔ اس کے حوالے سے کسی قسم کے مخصوص سگنل یا علامتیں نہیں ہیں۔ کسی فرد کو دیکھ کر یہ کہنا مشکل ہوتا ہے کہ وہ ہائی بلڈ پریشر کا مریض ہے یا نہیں۔ اس مرض کے ابتدائی مرحلوں میں مریض عام طورپر خود کو مکمل تندرست اور توانا محسوس کرتا ہے اگر کسی طرح کی کوئی شکایت ہوتی بھی ہے تو ضروری نہیں کہ اس کا تعلق ہائپر ٹینشن سے ہو۔ تاہم پرانے ہائی بلڈ پریشر یا ہائپر ٹینشن سے متعلق علامتوں کو ہم دو گروہوں میں تفریق کرسکتے ہیں۔ ان کا تعلق مرض کی شدت اور طوالت سے ہوتا ہے۔
اسینشیئل ہائی بلڈ پریشر اگر معمولی یا معمول سے کچھ زیادہ (Mild to Moderates) ہو تو ایسے میں عموماً کوئی علامت نہیں پائی جاتی ہیں۔ ایسے میں سردرد کی شکایت عام سی علامت ہوتی ہے۔
شدید اور بڑے ہوئے ہائی بلڈ پریشر میں سردرد، چکر، اُلٹی، متلی کنفیوژن اور بینائی میں خلل کی علامت پائی جاتی ہیں۔
اسینشیئل ہائی بلڈ پریشر اگر معمولی یا معمول سے کچھ زیادہ (Mild to Moderates) ہو تو ایسے میں عموماً کوئی علامت نہیں پائی جاتی ہیں۔ ایسے میں سردرد کی شکایت عام سی علامت ہوتی ہے۔
شدید اور بڑے ہوئے ہائی بلڈ پریشر میں سردرد، چکر، اُلٹی، متلی کنفیوژن اور بینائی میں خلل کی علامت پائی جاتی ہیں۔
علامات یا متعلقہ شکایت
کچھ غیر مخصوص علامتیں ایسی ہیں جو ہائپر ٹینشن کی پیچیدگی پیدا ہونے سے پہلے ظاہر ہوسکتی ہیں۔
درج ذیل فہرست میں وہ علامات ہیں جو ان افراد میں پائی جاتی ہیں جنہیں طویل عرصہ سے ہائی بلڈ پریشر کا مرض لاحق ہو لیکن چونکہ یہ علامتیں ایسے افراد میں بھی پائی جاتی ہیں جنہیں ہائی بلڈ پریشر نہیں ہوتا اس لئے اس کا مطلب ہوگا کہ ان افراد میں کچھ اور طرح کی بھی بے قاعدگیاں پائی جاتی ہیں۔
درج ذیل فہرست میں وہ علامات ہیں جو ان افراد میں پائی جاتی ہیں جنہیں طویل عرصہ سے ہائی بلڈ پریشر کا مرض لاحق ہو لیکن چونکہ یہ علامتیں ایسے افراد میں بھی پائی جاتی ہیں جنہیں ہائی بلڈ پریشر نہیں ہوتا اس لئے اس کا مطلب ہوگا کہ ان افراد میں کچھ اور طرح کی بھی بے قاعدگیاں پائی جاتی ہیں۔
ہائپر ٹینشن میں غیر مخصوص علامتیں
اعصاب زدگی اور بدحواسی
اس سے مراد خودکار اعصابی نظام میں عدم توازن ہے اس میں فرد کا عمومی ردعمل ضرورت سے زیادہ تغیرپذیر، ناپائیدار یا سخت ہوتا ہے۔ کم عمر افراد جن میں ناپائیدار ہائپر ٹینشن ہوتی ہے ان میں اعصابی عدم استحکام کی مزید ایک یا زیادہ علامتیں پائی جاتی ہیں جن کی شدت اور تسلسل مختلف ہوتا ہے ان علامتوں میں زیادہ پسینہ آنا، ہاضمے اورنیند میں خلل، تھکن اور جوش میں آنا شامل ہے تاہم یہ علامتیں ضروری نہیں کہ ہائی بلڈ پریشر کی عکاس ہوں کئی افراد جن کا بلڈ پریشر نارمل ہوتا ہے ان میں بھی یہ علامتیں پائی جاتی ہیں۔
کارکردگی
ہائی بلڈ پریشر ہونے کی صورت میں زیادہ عمر کے افراد کی کارکردگی میں کمی آسکتی ہے۔ پینتالیس سال سے زائد عمر کے مرد عموماً شکایت کرتے ہیں کہ ان کی کارکردگی زیادہ بہتر نہیں رہی وہ اپنے کام پہلے کی نسبت زیادہ رفتار اورمقدار سے نہیں کرسکتے۔ اب وہ زیادہ تناؤ اور دباؤ بھی برداشت نہیں کرسکتے۔ وہ بہت جلد تھک جاتے ہیں۔ ان کی یادداشت اورتوجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت کم ہوتی جارہی ہے۔
وارننگ سگنلز
یہ سگنلز اس وقت آتے ہیں جب ہائی بلڈ پریشر کی پیچیدگیاں پیدا ہوچکی ہوتی ہیں۔ دراصل بہت سے افراد جنہیں ہائپر ٹینشن کا مرض ہوتا ہے اس وقت تک علاج نہیں کراتے جب تک پیچیدگیاں پیدا نہیں ہوجاتیں۔ اس صورت حال میں مندرجہ ذیل مخصوص قسم کی علامتیں یا شکایات دیکھنے میں آتی ہیں۔
-تھوڑی سی محنت یا سخت کام کے بعد سانس پھول جاتا ہے۔ اکثر اوقات کھانسی کا دورہ پڑجاتا ہے۔ رات کو ازخود پیشاب نکل جاتا ہے (اس کی دیگر وجوہات بھی ہوسکتی ہیں) ان اولین اشاروں کے بعد مریض کا دل زائد خون سے بھرجاتا ہے اورحرکت قلب بند ہوجاتی ہے۔ اس کی ایک علامت ٹخنوں کی سوجن ہوتی ہے۔ (یہ بھی ایڈیما کی ایک صورت ہوتی ہے) یہ سوجن ابتداء میں صرف دن کے وقت ہوتی ہے رات کے وقت نہیں اس کے ساتھ بار بار پیشاب کی ضرورت یا ’’خواہش‘‘ پیدا ہوتی ہے بعدازاں یہ سوجن مستقل صورت اختیار کرلیتی ہے دن رات قائم رہتی ہے اورٹانگوں کے زیریں اوربالائی حصوں تک پھیل جاتی ہے۔
دل کی بالائی شریانوں میں خون کا بہاؤ ناکافی ہونے کی وجہ سے انجائنا جیسا درد اٹھتا ہے۔
ساتھ میں اضطراب اور دباؤ بھی محسوس ہوتا ہے۔ سینے میں سختی محسوس ہوتی ہے اوردباؤ اور درد بعض اوقات گردن، بائیں کندھے، بائیں بازو اوربائیں ہاتھ تک پھیل جاتا ہے۔
دماغ کی شریانوں میں خون کا بہاؤ ناکافی ہوجاتا ہے اس صورت میں پہلے غیر مخصوص ابتدائی علامات ابھرتی ہیں مثلاً سرچکرانا، یادداشت میں کمی، توجہ مرکوزنہ کرسکنا، اس کے بعد مخصوص علامتیں پیدا ہوتی ہیں۔ دماغ کے مختلف حصوں میں وقفے وقفے سے خون کی کمی پیدا ہوجانا، بے ہوشی، بولنے میں عارضی طور پر مشکلات، بینائی کا متاثر ہونا، بازوؤں اورٹانگوں میں تھوڑے تھوڑے وقفہ سے کمزوری کا احساس۔
– پیٹرو اورٹانگوں کی شریانوں میں جزوی رکاوٹ پیدا ہوجاتی ہے اس کی علامات میں سے ایک چلتے ہوئے ٹانگوں کے پٹھوں کی اینٹھن، عام طور پر ایک ٹانگ میں اور کبھی کبھار دونوں ٹانگوں میں یہ کیفیت پیدا ہوجاتی ہے۔ وقت گزرنے کے ساتھ ایسا فاصلہ جو کوئی فرد آرام کئے بغیر مسلسل چل کر طے کرلیتا ہے وہ ہائی بلڈ پریشر کے مریض کے لئے تکلیف دہ اور روز بروز کم ہوتا جاتا ہے۔ مریض کو کافی دیر تک ساکت و جامد کھڑا رہنے کی ضرورت پڑتی ہے۔ یہاں تک کہ اینٹھن ختم ہوجائے اوروہ پھر سے چلنے کے قابل ہوسکے۔
کبھی کبھار مریض کو سرکولیٹری اٹیک بھی ہوتا ہے جس میں پٹھوں کی اینٹھن کے ساتھ ساتھ دل کی دھڑکن بھی تیز ہوجاتی ہے بعض اوقات بے تحاشہ پسینہ بھی آتا ہے اضطراب محسوس ہوتا ہے کمزوری کا احساس ہوتا ہے، اور دل کے علاقے میں تکلیف کا احساس بھی ہوتا ہے۔ یہ اٹیک بہت کم اورخطرناک ہوتے ہیں لیکن اس وارننگ سگنل کا مطلب ہوتا ہے کہ مریض کو قابل علاج قسم کا ہائپر ٹینشن ہے۔
اہم اشارے
اگرچہ ہائپر ٹینشن کا اظہار مخصوص قسم کی علامتوں کے ذریعے نہیں ہوتا تاہم اس کی موجودگی کے اہم اشارے بہرحال ہوتے ہیں۔
خاندانی اثرات (فیملی ہسٹری Family History )
ذاتی کیفیات اور صورتحال (پرسنل ہسٹری Personal History)
خاندانی اثرات
اپنے بارے میں شکوک و شبہات دور کرنے کے لے یہ معلوم کرنے کی کوشش کیجئے کہ آیا آپ کے خاندان میں ہائپر ٹینشن پایا جاتا ہے یا نہیں۔ کیونکہ خاندانی اثر یا موروثی اثر بنیادی ہائپر ٹینشن میں ایک بڑا محرک ہے۔ ممکن ہے ہر ایک کے لئے یہ معلوم کرنا آسان نہ ہو کہ اس کے باپ دادا یا قریبی عزیزوں میں ہائی بلڈ پریشر کا مرض پایا جاتا تھا یا نہیں۔ اگر صورتحال اس طرح کی ہے کہ آپ کو یہ معلومات حاصل نہیں ہوسکتیں تو یہ جاننے کی کوشش کیجئے کہ آپ کے باپ دادا کے قریبی عزیزوں کی اولاد میں سے کسی کو دل کے دورہ یا اسٹروک سے واسطہ پڑا ہے یا کسی کا انتقال ہارٹ فیل سے ہوا ہے۔ یہ معلومات خاندان میں ہائی بلڈ پریشر (ہائپر ٹینشن) کی موجودگی کا سراغ دے سکتی ہیں۔ یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ آیا آپ کے خاندان میں ہائی بلڈ پریشر کے علاوہ بھی کوئی رسک فیکٹر پایا جاتاہے۔ مثلاً شوگر ، خون میں کولیسٹرول کی بہتات یا گٹھیا کی بیماری ۔
پرسنل ہسٹری
موٹاپا: آپ کی ذاتی صورتحال میں وارننگ سگنل طویل عرصہ سے موٹاپے کی موجودگی ہوسکتا ہے۔ خاص طور پر اس صورتحال میں یہ بات ایک انتباہی اشارہ ہے کہ نوجوانی کے عالم میں آپ دبلے پتلے ہوں لیکن بعدازاں آپ کے وزن میں تیس چالیس پاؤنڈ کا اضافہ ہوچکا
ہے اگر معاملہ ایسا ہی ہے تو آپ ہائپر ٹینشن کے شدید ترین خطرہ سے دوچار ہیں۔
دیگر: دیگر وارننگ سگنل یا انتباہی اشارے نظر آنے والے نہیں ہیں۔ جیسا کہ پہلے کہا گیا ہے گردے کی بیماریاں اور ہائپر ٹینشن کے ساتھ ساتھ چلتے ہیں بعض اوقات مریض کو علم ہی نہیں ہوتا کہ اس کے گردے متاثر ہیں۔ بچپن میں اگر ٹانسلز کی بیماری بہت دیر تک رہی ہو تو یہ گردوں کی بیماری کی پیش رو ہوتی ہے۔ گردوں کی انفیکشن کا اگر زیادہ عرصہ تک علاج نہ کیا جائے تو ’’نام نہاد بے ضرر‘‘ قسم کی پیشاب کی جلن یا گردوں کی پتھریاں اس بات کی نشاندہی کردیتی ہیں کہ آپ تیزی سے ہائی بلڈ پریشر کی طرف جارہے ہیں۔
یہ مضمون احساس انفورمییٹکس (پاکستان)۔om
https://ahsasinfo.com
یہ مضمون احساس انفورمییٹکس (پاکستان)۔om
https://ahsasinfo.com
کی کتاب ،،ہایؑ بلڈ پریشر،،سے منتخب کیا ہے
مدیر: ڈاکٹر امین بیگ
نظرَثانی: ڈاکٹر طارق عزیز۔ایف-سی-پی-ایس(میڈیسن)
مزید آگاہی کے لیےؑ ویب پر کتاب کا مطالعہ کیجےؑ
Leave a Reply