ایڈرینل گلینڈ کی وجہ سے ہائی بلڈپریشر
ایڈرینل گلینڈ کی وجہ سے ہائی بلڈپریشر
غدّہ برگردہ ایک چھوٹا سا غدود ہے جو کہ گردے کے اوپر پایا جاتا ہے۔ اس کی خرابی کی وجہ سے ہائی بل پریشر کا مرض لاحق ہوسکتا ہے۔ اس میں غدّہ برگردہ کے باہر کے چھلکے (Adrenal Cortex) میں پائی جانے والی سرطوبتوں کا اخراج بڑھ جاتا ہے جو کہ ہائی بلڈ پریشر کو جنم دیتا ہے ان رطوبتوں مٹیں ایڈوسیٹرون، کارٹیسول اور ڈی آکسی کارٹیکوسٹیرون (Deoxycorticosterone) شامل ہیں۔
یہ ہارمونز کسی طرح سے بلڈ پریشر میں اضافہ کرتے ہیں یہ ابھی تک درست طور پر معلوم نہیں ہوسکا تاہم اتنا ضرور معلوم ہوا ہے کہ یہ ہارمونز نمکیات میں تبدیلی پیدا کرکے خون کی نالیوں کی بیرونی دیوار میں سختی اور کھچاؤ پیدا کردیتے ہیں۔ جس سے نالیوں کی مزاحمت بڑھ جاتی ہے اور خون کا دباؤ بڑھ جاتا ہے تاہم وجہ اس کی کوئی بھی کیوں نہ ہو اتنا یاد رکھنا ضروری ہے کہ غدہ برگردہ کے باہر کے چھلکے کیرطوبتیں زیادہ ہوجانے سے بلڈ پریشر بڑھ جاتاہے۔ اس میں مندرجہ ذیل بیماریاں شامل ہیں۔
یہ ہارمونز کسی طرح سے بلڈ پریشر میں اضافہ کرتے ہیں یہ ابھی تک درست طور پر معلوم نہیں ہوسکا تاہم اتنا ضرور معلوم ہوا ہے کہ یہ ہارمونز نمکیات میں تبدیلی پیدا کرکے خون کی نالیوں کی بیرونی دیوار میں سختی اور کھچاؤ پیدا کردیتے ہیں۔ جس سے نالیوں کی مزاحمت بڑھ جاتی ہے اور خون کا دباؤ بڑھ جاتا ہے تاہم وجہ اس کی کوئی بھی کیوں نہ ہو اتنا یاد رکھنا ضروری ہے کہ غدہ برگردہ کے باہر کے چھلکے کیرطوبتیں زیادہ ہوجانے سے بلڈ پریشر بڑھ جاتاہے۔ اس میں مندرجہ ذیل بیماریاں شامل ہیں۔
کشنگ بیماری (Cushing Syndrome)
اس بیماری میں غدہ برگردہ کے چھلکے (Adrenal Cortex) کی رطوبت بڑھ جاتی ہے یا پھر عام لفظوں میں یہ نارمل سے زیادہ کام کرنے لگتا ہے۔ یہ بیماری کارٹیسول نامی رطوبت بڑھنے سے ہوتی ہے۔ دیکھا گیا ہے کہ اس بیماری کی ایک اہم علامت خون کا دباؤ بڑھنا ہے
اکثر اوقات دوسری علامات ظاہر ہونے سے پہلے ہائی بلڈ پریشر ظاہر ہوجاتا ہے۔ یہ بیماری غدہ برگردہ کے چھلکے کے بڑھنے، اس میں پھوڑا پیدا ہونے (Adrenocortical Adenoma) اس کے سرطان یا پھر ACTH نامی پچوٹری گلینڈ کی رطوبت بڑھ جانے کی وجہ سے ہوتی ہے۔ اندازہ لگایا گیا ہے کہ کشنگ بیماری میں مبتلا 80 فیصد افراد کوہائی بلڈ پریشر ہوجاتا ہے۔
علامات :تقریباً 80 فیصد سے زائد افراد میں ہائی بلڈ پریش پایا جاتاہے۔ تقریباً 10فیصد افراد میں ہائی بلڈ پریشر سب سے پہلونمودار ہونے والی علامت ہے۔ عام طورپر ہائی بلڈ پریشر زیادہ سخت اورخطرناک ہوتا ہے اور اس میں 200/100 تک ریڈنگ ہوسکتی ہے اور اس بات کا قوی امکان ہوتا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر مہلک صورت اختیار نہ کرلے علاوہ ازیں عضلات کی کمزوری ہوجاتی ہے۔ آدمی تھکاوٹ محسوس کرتا ہے، ہڈیاں کمزور پڑجاتی ہیں، جِلد پر نشانات اورلکیریں نمودار ہوتی ہیں، جِلد پر کٹاؤ کے نشانات جلد ظاہر ہونے لگتے ہیں۔ ہڈیاں کمزور ہونے کی وجہ سے ان کی ٹوٹ پھوٹ کا خطرہ رہتا ہے۔ یہ مرض عموماً ذیابیطس کا شکار ہوجاتے ہیں۔ گلوکوز کی مقدار بڑھ جاتی ہے اوراس میں سے بہت سی مقدار چربی میں تبدیل ہوجاتی ہے۔ یہ چربی مختلف مقامات پر جم جاتی ہے اور اس سے چہرہ چاند جیسا (Moon Face) اور موٹاپا ہوجاتا ہے۔ علاوہ ازیں سارے جسم پر بال زیادہ ہوجاتے ہیں۔ جلد میں سوزش اور خراش (Acne)ہوجاتی ہے، خواتین میں ایام کم یا پھر بالکل ختم ہوجاتے ہیں یعنی ماہواری ختم ہوجاتی ہے اس کے ساتھ ہی وزن بڑھ جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ خواتین میں مردانہ پن ظاہر ہونے لگتا ہے۔ جلد پر جگہ جگہ جلد کا رنگ زیادہ ہوجاتا ہے۔ نظر دُھندلاجاتی ہے اورساتھ ہی سر میں درد رہتا ہے۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ پچوٹری گلینڈ میں کوئی پھوڑا موجود ہے۔
اگر لیبارٹری میں خون کا امتحان کیا جائے تو پتہ چلے گا کہ ہارمونز کی مقدار بڑھ گئی ہے۔
علاج:اس بیماری کا علاج اس بات پر منحصر ہے کہ یہ کسی قسم کے پھوڑے وغیرہ کے نتیجے میں پیدا ہوئی ہے جیسا کہ پہلے کہا گیا ہے کہ یہ بیماری غدہ برگردہ سے بڑھ جانے (Carcinoma) کے باعث ہوسکتا ہے۔ اس بیماری میں علاج سرجری ہے۔ پھوڑے سے (Adenoma) میں آپریشن کے ذریعے یہ پھوڑا نکال دیا جاتا ہے جبکہ اس کے بڑھنے کی شکل (Hyperplania) میں غدّہ برگردہ کو آدھا کاٹ کرباہر پھینک دیا جاتا ہے۔ سرطان میں سرجری سے علاج کرنے سے چنداں کامیابی نہیں ہوتی۔ اس بیماری کے نتیجے میں گردے کی ایسی پیچیدگیاں جنم لیتی ہیں جو کہ بلڈ پریشر کو بڑھادیتی ہیں۔
علامات :تقریباً 80 فیصد سے زائد افراد میں ہائی بلڈ پریش پایا جاتاہے۔ تقریباً 10فیصد افراد میں ہائی بلڈ پریشر سب سے پہلونمودار ہونے والی علامت ہے۔ عام طورپر ہائی بلڈ پریشر زیادہ سخت اورخطرناک ہوتا ہے اور اس میں 200/100 تک ریڈنگ ہوسکتی ہے اور اس بات کا قوی امکان ہوتا ہے کہ ہائی بلڈ پریشر مہلک صورت اختیار نہ کرلے علاوہ ازیں عضلات کی کمزوری ہوجاتی ہے۔ آدمی تھکاوٹ محسوس کرتا ہے، ہڈیاں کمزور پڑجاتی ہیں، جِلد پر نشانات اورلکیریں نمودار ہوتی ہیں، جِلد پر کٹاؤ کے نشانات جلد ظاہر ہونے لگتے ہیں۔ ہڈیاں کمزور ہونے کی وجہ سے ان کی ٹوٹ پھوٹ کا خطرہ رہتا ہے۔ یہ مرض عموماً ذیابیطس کا شکار ہوجاتے ہیں۔ گلوکوز کی مقدار بڑھ جاتی ہے اوراس میں سے بہت سی مقدار چربی میں تبدیل ہوجاتی ہے۔ یہ چربی مختلف مقامات پر جم جاتی ہے اور اس سے چہرہ چاند جیسا (Moon Face) اور موٹاپا ہوجاتا ہے۔ علاوہ ازیں سارے جسم پر بال زیادہ ہوجاتے ہیں۔ جلد میں سوزش اور خراش (Acne)ہوجاتی ہے، خواتین میں ایام کم یا پھر بالکل ختم ہوجاتے ہیں یعنی ماہواری ختم ہوجاتی ہے اس کے ساتھ ہی وزن بڑھ جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ خواتین میں مردانہ پن ظاہر ہونے لگتا ہے۔ جلد پر جگہ جگہ جلد کا رنگ زیادہ ہوجاتا ہے۔ نظر دُھندلاجاتی ہے اورساتھ ہی سر میں درد رہتا ہے۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ پچوٹری گلینڈ میں کوئی پھوڑا موجود ہے۔
اگر لیبارٹری میں خون کا امتحان کیا جائے تو پتہ چلے گا کہ ہارمونز کی مقدار بڑھ گئی ہے۔
علاج:اس بیماری کا علاج اس بات پر منحصر ہے کہ یہ کسی قسم کے پھوڑے وغیرہ کے نتیجے میں پیدا ہوئی ہے جیسا کہ پہلے کہا گیا ہے کہ یہ بیماری غدہ برگردہ سے بڑھ جانے (Carcinoma) کے باعث ہوسکتا ہے۔ اس بیماری میں علاج سرجری ہے۔ پھوڑے سے (Adenoma) میں آپریشن کے ذریعے یہ پھوڑا نکال دیا جاتا ہے جبکہ اس کے بڑھنے کی شکل (Hyperplania) میں غدّہ برگردہ کو آدھا کاٹ کرباہر پھینک دیا جاتا ہے۔ سرطان میں سرجری سے علاج کرنے سے چنداں کامیابی نہیں ہوتی۔ اس بیماری کے نتیجے میں گردے کی ایسی پیچیدگیاں جنم لیتی ہیں جو کہ بلڈ پریشر کو بڑھادیتی ہیں۔
ایڈرینل گلینڈ کا پھوڑا (فیوکروماسائیٹوما Pheochromocytoma)
اس بیماری میں غدہ برگردہ کے اندرونی حصے یعنی (Adrenal Medulla) میں پھوڑا نمودار ہوتا ہے جس سے ایڈرینالین (Adrenaline) اور نارایڈرینالین (Noradrenalin) نامی مرکبات زیادہ مقدار میں خارج ہونے لگتے ہیں۔ ان دونوں مرکبات کا کام خون کی نالیوں میں سکڑاؤ پیدا کرنا اوراس کے نتیجے میں بلڈ پریشر میں اضافہ کرنا شامل ہے۔ ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ ایڈرینل میڈلا (Adrenal Medula) کا یہ پھوڑا کیوں ظہور پذیرہوتا ہے۔ اس بیماری کے لئے کوئی خاص نسل یا جنس مختص نہیں۔ مگر تیس یا پچاس برس کی عمر کے افراد اس کا شکار ہوتے ہیں تاہم اس مرض کو بچوں میں بھی نوٹ کیا گیا ہے۔
علامات :
اس مرض میں علامات دوروں کی شکل میں ظاہر ہوتی ہیں۔ ہر کیس میں بیماری کا حملہ اچانک ہوتا ہے اورصرف چند منٹ میں بیماری اپنی انتہا کو پہنچ جاتی ہے۔ اس قسم کے دوروں کی مدت 15 منٹ سے لے کر ایک گھنٹے تک ہوتی ہے۔ مندرجہ ذیل علامات اس بیماری کے حملے کے دوران ظاہر ہوتی ہیں۔
سردرد
پسینہ آنا
دل کی دھڑکن کا تیز ہونا
متلی ہونا جس کے بعد قے بھی ہوسکتی ہے
ہاتھوں میں رعشہ طاری ہونا یا کپکپی ہونا
کمزوری اور نقاہت
پریشانی اورذہنی انتشار
چھاتی کاد رد اورسانس میں رکاوٹ
خون کی نالیوں کا پھیل جانا اور گرمی کا احساس ہونا
جسم کا سوجانا یا چیونٹیاں چلتے محسوس ہونا
نظر کا دُھندلانا
گلے میں کھچاؤ محسوس کرنا
سر چکرانا اور غشی کا دورہ ہونا
تشنج اور اینٹھن، گردن اور شانے میں درد
ٹانگوں میں درد
کانوں کی بھنبھناہٹ، بولنے میں درد محسوس کرنا، پشت میں درد۔
کھانسی ، انگڑائیاں، غشی، بھوک لگنا
ہائی بلڈ پریشر عموماً صرف دوروں کے درمیان ظاہر ہوتا ہے یا پھر کچھ افراد میں مستقل بھی ہوسکتا ہے۔ جن افراد کو مستقل ہائی بلڈ پریشر ہوتا ہے ان کو ہائی بلڈ پریشر کے دورے بالکل اسی طرح سے پڑتے ہیں جس طرح سے ان لوگوں کو جن میں دوروں کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔ ہائی بلڈ پریشر آنکھ کے پردے (Retina)، دل، دماغ اور گردوں میں مخصوص تبدیلیاں پیدا کردیتا ہے۔ جتنا بلڈ پریشر مستقل ہوگا اتنی ہی یہ تبدیلیاں مستقل ہوں گی۔ دل اگر اس بیماری میں جکڑا جائے تو اس کے سائز میں اضافہ ہوجاتا ہے اورآخر کار دل ناکام ہوجاتا ہے۔
اگر دماغ پر اثر ہو تو دماغ کے اندر کوئی حصہ مردہ ہوجاتا ہے یا پھرکوئی نس پھٹنے سے جریانِ خون ہوجاتا ہے۔
پسینہ آنا
دل کی دھڑکن کا تیز ہونا
متلی ہونا جس کے بعد قے بھی ہوسکتی ہے
ہاتھوں میں رعشہ طاری ہونا یا کپکپی ہونا
کمزوری اور نقاہت
پریشانی اورذہنی انتشار
چھاتی کاد رد اورسانس میں رکاوٹ
خون کی نالیوں کا پھیل جانا اور گرمی کا احساس ہونا
جسم کا سوجانا یا چیونٹیاں چلتے محسوس ہونا
نظر کا دُھندلانا
گلے میں کھچاؤ محسوس کرنا
سر چکرانا اور غشی کا دورہ ہونا
تشنج اور اینٹھن، گردن اور شانے میں درد
ٹانگوں میں درد
کانوں کی بھنبھناہٹ، بولنے میں درد محسوس کرنا، پشت میں درد۔
کھانسی ، انگڑائیاں، غشی، بھوک لگنا
ہائی بلڈ پریشر عموماً صرف دوروں کے درمیان ظاہر ہوتا ہے یا پھر کچھ افراد میں مستقل بھی ہوسکتا ہے۔ جن افراد کو مستقل ہائی بلڈ پریشر ہوتا ہے ان کو ہائی بلڈ پریشر کے دورے بالکل اسی طرح سے پڑتے ہیں جس طرح سے ان لوگوں کو جن میں دوروں کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔ ہائی بلڈ پریشر آنکھ کے پردے (Retina)، دل، دماغ اور گردوں میں مخصوص تبدیلیاں پیدا کردیتا ہے۔ جتنا بلڈ پریشر مستقل ہوگا اتنی ہی یہ تبدیلیاں مستقل ہوں گی۔ دل اگر اس بیماری میں جکڑا جائے تو اس کے سائز میں اضافہ ہوجاتا ہے اورآخر کار دل ناکام ہوجاتا ہے۔
اگر دماغ پر اثر ہو تو دماغ کے اندر کوئی حصہ مردہ ہوجاتا ہے یا پھرکوئی نس پھٹنے سے جریانِ خون ہوجاتا ہے۔
تشخیص:
علامات اور اشارات کی بنیاد پر تشخیص کی جاسکتی ہے۔ مگر اصل تشخیص خون میں ایڈرینالین (Adrenaline)اور نارایڈرینالین(Noradrenaline) کا ماپنا ہے جو کہ کسی اچھی لیبارٹری میں ممکن ہے۔
علاج:اس بیماری کا واحد تسلی بخش علاج اس پھوڑے کوآپریشن کے ذریعے نکال باہر کرنا ہے۔ تاہم کینسر ہونے کی صورت میں سرجری سے علاج ممکن نہیں۔ ایسے مریضوں کو ایسی دوائیں دی جاتی ہیں جن سے ایڈرینالین اور نارایڈرینالین نامی مرکبات کی مقدار خون میں کم ہوجاتی ہے اور دورے پڑنے بند ہوجاتے ہیں۔ اس کے علاوہ دل کی حرکات میں بے قاعدگی کو دور کرنے کے لئے پروپرانالاں(Propranolol) نامی دوا کا استعمال بھی مفید ہے۔
علاج:اس بیماری کا واحد تسلی بخش علاج اس پھوڑے کوآپریشن کے ذریعے نکال باہر کرنا ہے۔ تاہم کینسر ہونے کی صورت میں سرجری سے علاج ممکن نہیں۔ ایسے مریضوں کو ایسی دوائیں دی جاتی ہیں جن سے ایڈرینالین اور نارایڈرینالین نامی مرکبات کی مقدار خون میں کم ہوجاتی ہے اور دورے پڑنے بند ہوجاتے ہیں۔ اس کے علاوہ دل کی حرکات میں بے قاعدگی کو دور کرنے کے لئے پروپرانالاں(Propranolol) نامی دوا کا استعمال بھی مفید ہے۔
ابتدائی ایلڈوسٹیرون ازم (Primary Aldosteronism)
اس بیماری میں ایلڈوسٹیرون نامی رطوبت کا اخراج بڑھ جاتا ہے جس کی وجہ سے نمکیات، پانی اور تیزابیت کا تناسب بگڑجاتا ہے۔ ساتھ میں مریض کو ہائی بلڈ پریشر بھی ہوجاتا ہے۔ یہ بیماری اتنی زیادہ نہیں پائی جاتی۔ عام طور پر اس بیماری کی وجہ غدہ برگردہ کا پھوڑا (Adrenal Adenomas) یا پھر غدہ برگردہ کا بڑھنا یعنی (Adrenal Hyperplania) شامل ہیں۔ کچھ افراد میں گردے میں موجود خون کی نالی کانقص ہوجاتا ہے۔
علامات
اس بیماری میں ہائی بلڈ پریشر تو ضرور پایا جاتا ہے مگر ساتھ ہی جسم میں پوٹاشیم کی مقدار بھی کم ہوجاتی ہے۔ ہائی بلڈ پریشر عموماً معمولی اوردرمیانے درجے کا ہوتا ہے مگر بہت سے افراد میں یہ زیادہ سخت قسم کا بھی ہوسکتا ہے۔ بہت سے افراد میں ہائی بلڈ پریشر مہلک شکل اختیار کرلیتا ہے۔ کچھ افراد میں دل بڑھ جاتا ہے، سردرد بہت عام علامت ہے۔
علاج
اس بیماری کے علاج کے لئے سرجری کے نتائج بہت ہمت افزاء ثابت ہوتے ہیں۔ جن افراد میں یہ بیماری پھوڑے یا (Adenoma) کی وجہ سے ہو ان میں 70 فیصد افراد آپریشن سے بالکل تندرست ہوجاتے ہیں جب کہ باقی 25 فیصد کو کچھ آرام آتا ہے۔ عام طور پر غدہ برگردہ کے چھلکے کے پھوڑے کو آپریشن کے ذریعے نکال دیا جاتا ہے اور اگرایسا ممکن نہ ہو تو سارے غدہ برگردہ (Adrenal Gland) کو نکال دیا جاتاہے ۔
یہ مضمون احساس انفورمییٹکس (پاکستان)۔
https://ahsasinfo.com
کی کتاب ،،ہایؑ بلڈ پریشر،،سے منتخب کیا ہے
مدیر: ڈاکٹر امین بیگ)۔)
نظرَثانی: ڈاکٹر طارق عزیز۔ایف-سی-پی-ایس(میڈیسن)۔)
مزید آگاہی کے لیےؑ ویب پر کتاب کا مطالعہ کیجےؑ
Leave a Reply