🚀 Want a superfast website? Hostinger is your launchpad! 🚀

Flagellate Stage

Back to Posts

Flagellate Stage

فلیجی لیٹ مرحلہ (Flagellate Stage) 


اس اسٹیج میں اس جرثومے کی دو مونچھیں نکل آتی ہیں۔

 ایسا اس وقت ہوتا ہے جب یہ جرثومہ دماغ کے اطراف میں موجود پانی سی ایس ایف (CSF) 
میں موجود ہوتا ہے۔

علامات

اس جرثومے کے انسانی اعصابی نظام میں داخل ہونے کے سات دن کے اندر اندر علامات ظاہر ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔

 اس بیماری کی علامات گردن توڑ بخار کی علامات سے ملتی جلتی ہیں۔ یہ علامات مندرجہ ذیل ہیں۔

ابتدائی علامات

زبان کا مزہ تبدیل ہونا۔ زبان کے ذائقے میں تبدیلی۔

سونگھنے کی صلاحیت میں تبدیلی
سر میں درد
بخار ہونا۔

گردن کا اکڑجانا۔

تاخیری علامات 

کنفیوژن (Confusion)

ہیلو سنیشن(Hallucination)

عدم دلچسپی (Lack of attention)

چلنے میں دقت یا لڑکھڑانا(Ataxia) 

جسم میں جھٹکے آنا/ دورے پڑنا 

علامات کے ظاہر ہونے کے بعد یہ بیماری بہت تیزی سے بڑھتی ہے اور سات سے چودہ دن کے عرصے میں مریض کی جان لے لیتی ہے۔

تشخیص

جس مریض کو نگلیریا ہونے کا خدشہ ہوتا ہے اس کی ریڑھ کی ہڈی سے دماغ کے اطراف پایا جانے والا پانی سی ایس ایف (CSF) نکالا جاتا ہے اور اس پانی کا ٹیسٹ (DR) 
کروایا جاتا ہے۔

احتیاطی تدابیر

گھر کے پانی کے ٹینک میں کلورین کی گولیاں ڈالیں جو اب بہ آسانی دستیاب ہیں۔

بغیر کلورین ملے آبی ذخائر مثلاً جوہڑ، تالاب وغیرہ میں نہ نہائیں۔

وضو گھر کے کلورین ملے پانی سے کریں۔

 اگر مساجد میں کریں تو ناک میں پانی نرم حصہ تک ڈالیں اور ناک میں پانی زیادہ اندر تک نہ لے کر جائیں۔

تالاب اور پول میں نہاتے وقت سر پانی سے باہر رکھیں۔

علامات ظاہر ہوتے ہی ہسپتال کا رخ کریں۔

کمسن بچوں کو اکیلے ہاتھ منہ نہ دھونے دیں بلکہ بڑوں کی نگرانی میں ہاتھ منہدھلوائیں ۔

اسکولوں ، کالجوں اور مساجد میں کلورین ملے پانی کی فراہمی یقینی بنائیں۔

یاد رکھیئے: یہ مرض 99 فیصد جان لیوا ہے۔ مگر احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے سے 100 فیصد محفوظ رہا جاسکتا ہے۔

علاج(Treatment) 

ایسا ہرگز نہیں ہے کہ اس مرض کا علاج دریافت نہیں ہواہے۔ کچھ ادویات جیسے Ampholtericin-B، Sulfadiazine، Miconazole اور Tetracycline موثر ہیں۔ ان کا استعمال بیماری کی ابتداءکے وقت ہی کردیا جائے تو کارگر علاج ہوسکتا ہے ۔

یہ پہلے بیان کیا جاچکا ہے کہ اس مرض میں مبتلا مریض کے بچنے کی امید بہت کم ہوتی ہے جو خوش نصیب مریض صحت یاب ہوئے ہیں ان کو Amphotericin-B
 نام کی دوا دی جاتی ہے۔ 

یہ دوا خون کی نس سے (Itravenous) یا ریڑھ کی ہڈی میں سوئی کی مدد سے داخل کی جاتی ہے۔

 اس دوا کے علاوہ Miconazole اور Rifampcin نام کی دوائیں بھی استعمال کی جاتی ہیں۔

ویکسین (Vaccine)

اس مرض کے لئے ابھی تک کوئی ویکسین ایجاد نہیں ہوئی۔

 البتہ موجودہ تحقیق یہ بتاتی ہے کہ Gryl1AC protoxin اور Amocbic Lysates 
جرثومے سے کچھ مدافعت پیدا ہوئی ہے۔

Share this post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to Posts