نائگلیریا
(Naegleria)
ڈاکٹر عدیل حسن
گزشتہ سال 2012ءمیں ہمارے ملک میں سندھ کے علاقوں میں ایک مہلک مرض نے تقریباً 22 جانیں لے لیں۔
یہ مرض عوام الناس کے لئے انتہائی پراسرار تھا۔ یہ ہلاکتیں جولائی سے اکتوبر تک کے عرصے میں واقع ہوئیں۔
آدھی سے زیادہ اموات شہر کراچی میں ہوئیں۔
اس مہلک مرض میں مبتلا ہونے والا کوئی ایک مریض بھی زندہ نہیں بچ سکا۔
معالجوں نے اس مرض کی تشخیص تو کرلی مگر کسی کی جان بچانے میں ناکام رہے۔ اس ناکامی کی وجہ معالجین کی غفلت، نااہلی یا سہولیات کی کمی ہرگز نہیں تھی بلکہ یہ مرض ہی اتنا خطرناک ہے کہ اس میں مبتلا ہونے والے کے بچنے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں۔
قارئین کرام! اس مرض کا نام ہے نیگلریسیسز(Naegleriasis) یا (Primary Amoebic Meninjoencephlitis)، PAM
وجوہات (Causes)
یہ بیماری پھیلانے کا باعث ایک چھوٹا سا جرثومہ ہے جوکہ صرف ایک خلیہ پر مشتمل ہوتا ہے اس جرثومے کا نام ہے نگلیریا فولیری (Naegleria Fowliri) یہ جرثومہ انسانی دماغ پر حملہ آور ہوتا ہے اورچند دنوں کے اندر ہی انسانی دماغ کو چاٹ جاتا ہے۔
یہ جرثومہ صرف صاف میٹھے پانی میں پایا جاتا ہے اور اس کی افزائش گرم موسم میں ہوتی ہے۔
یعنی موسم بہار سے خزاں تک اس مرض کے ہونے کا خطرہ رہتا ہے۔ موسم سرما میں اس کی افزائش نہیں ہوتی۔
جو افراد نگلیریا زدہ پانی کے تالابوں میں نہاتے ہیں یا اس پانی سے ناک صاف کرتے ہیں وہی اس مرض کا شکار ہوتے ہیں۔ یہ جرثومہ پانی سے انسانی دماغ تک رسائی ناک کے ذریعے ہی حاصل کرتا ہے۔ ناک کے سخت حصے میں موجود رگوں سے چپک کر یہ دماغ تک پہنچتا ہے اورپہلے دماغ کی بیرونی جھلیوں کو کھا کر دماغ کو چاٹ جاتا ہے۔
لائف سائیکل (Life Cycle)
نگلیریا تین حالتوں میں پایا جاتا ہے۔
سسٹ مرحلہ (Cyst Stage)
یہ جرثومہ جب غیرافزائش ماحول میں ہوتا ہے تو سسٹ بنالیتا ہے۔
ٹروفوزائیٹ مرحلہ (Trophozite Stage)
یہ نگلیریا کی افزائشی حالت ہے۔
یہ تقریباً 22oC پر ٹروفوزائیٹ (Trophozite)
بناتا ہے۔
اور 42oC
پر اس کی افزائش انتہائی تیز ہوجاتی ہے۔
یہ بائینری فیژن (Binary Fission)
کے ذریعے تولید کرتا ہے۔
اس کی یہی حالت بیماری کا باعث ہوتی ہے۔ اس ہی حالت میں یہ دماغ کے خلیوں کو کھاتا ہے۔
Leave a Reply