ملیریا کا علاج
(Treatment of Malaria)
علاج
ملیریا میں عام طور پر ہر دو یا تین دن بخار ہوتا ہے تاہم ابتدائی مرحلے میں بخار روزانہ بھی ہوسکتا ہے۔
ایسی صورت میں جب غیر توجیح شدہ بخار ہونے لگے تو ملیریا ٹیسٹ ضرور ہوجاتا ہے۔
مراکز صحت میںاس کا انتظام ضروری ہے۔
اگر ملیریا ٹیسٹ مثبت ہو یا کسی جگہ ٹیسٹ ممکن نہ ہو تو ملیریا کی علامات سامنے آنے پر علاج شروع کردینا چاہئیے۔
اگر ممکن ہوبلڈ ٹیسٹ کرائیں۔ علامات ظاہر ہوتے ہی علاج شروع ہونا ضروری ہے کیونکہ ملیریا مچھروں کے ذریعے ایک فرد سے دوسرے میں منتقل ہوتا ہے۔
ملیریا میں مبتلا فرد کے علاج کا مطلب دوسروں کو ملیریا میں مبتلا ہونے سے بچانا بھی ہے علاج ہونے کے بعد آپ کے ذریعے دوسروں تک ملیریا منتقل نہیں ہوگا۔
خیال رہے کہ مختلف علاقوں میں ملیریا کے پیراسائٹس میں ادویہ کے خلاف مزاحمت پیدا ہوچکی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ اس علاقے میں ملیریا کی جو ادویہ موثر ہوتی تھیں اب موثر نہیںرہیں لہٰذا متبادل ادویات ضروری ہیں اسی طرح یہ ممکن ہے کہ جو ادویہ کسی خطے میں موثر ثابت ہورہی ہوں وہ کسی اورجگہ موثر نہ ہوں۔
مختلف علاقوںمیں ملیریا کی نئی یا ملی جلی ادویہاستعمال کی جاتی ہیں۔ یہ فیصلہ صحت حکام اوراہلکار کرسکتے ہیںکہ ان کے علاقے میں کون کون سی ادویہ ملیریا کے علاج کے لئے کارگر ہوسکتی ہیں۔
ملیریا کے علاج میں یہ بات اہمیت رکھتی ہے کہ تجویز شدہ ادویہ پوری مقدار میں بتائے گئے دنوں تک کھائی جائیں خواہ طبیعت بہتر ہی کیوں نہ محسوس ہو۔
بصورت دیگر ملیریا لوٹ سکتا ہے اوریہ ممکن ہے کہ آئندہ وہ دوائیں مو ¿ثر ثابت نہ ہوں۔
ملیریا کے علاج کے طریقہ کار
ملیریا کے علاج کے لئے سب سے پہلے تو مریض کا بخار اگر 102oF سے زیادہ ہو تو سر پر ہاتھ پر اور پیروں پر ٹھنڈے پانی کی پٹیاں رکھنے چاہئیں جب تک کہ بخار 102oF سے کم نہ ہوجائے۔ٹھنڈے پانی کی پٹیاں رکھنے سے بخار کم نہ ہو تو مریض کو نہلادہلادینا چاہئیے۔
مریض کو ہوا میں اورکھلا رکھنا چاہئیے۔
بخار 102oF سے کم ہونے کی صورت میں مریض کو پیراسیٹامول کی گولیاں یا بچے کو پیرا سیٹامول کا شربت بالحاظ وزن و عمر دینا چاہئیے۔
ملیریا کا مخصوص علاج
کلوروکوئین (Chloroquine) کی گولیاںملیریا کے علاج کے لئے استعمال کی جانے والی ادویات میں سرفہرست ہے۔
اس سے ملتی جلتی ادویات جیسا کہ Amodiaquine (Basoquin) بھی کلوروکوئین کی طرح استعمال کی جاتی ہے۔
ان ادویات کی خوراک (Dose) چار گولیاں (600mg) ایک وقت میں کھانی ہیں۔ اس کے 6 گھنٹے کے بعد 2گولیاں (300mg) کھانی ہیں۔
اس کے بعد ایکگولی (150mg)
صبح و رات دو دن تک کھانی ہے۔
آرٹیمیسنین کمپاﺅنڈ(Artemesinin Compound)
یہ چائنیز ہربل میڈیسن کہلاتی ہے۔
یہ آج کل عالمی ادارہ صحت کی سفارش پر مختلف کمبینیشن کی صورت میں مارکیٹ میں موجود ہے۔
جس میں سب سے زیادہ استعمال کیا جانے والا سالٹ Artemether + Lumefantine ہے۔
یہ مختلف طاقت (Strength) میں دستیاب ہے اور اس کا استعمال بالغ آدمی کے وزن کے مطابق کرایا جاتا ہے۔
یہ 20/120 – 80/480 – 40/240 کی طاقت میں مہیا کی جاتی ہے۔
اس دوا کے استعمال کی خوراک مندرجہ دیل طریقے سے استعمال کرائی جاتی ہے۔
80/480 کی طاقت کی گولی۔
ایک گولی صبح اور ایک گولی رات کو 3 دن تک کھلائی جاتی ہے۔
40/240کی طاقت کی گولی۔
دو گولیاں صبح اور دو گولیاں رات کو 3 دن کھلائی جاتی ہیں۔
30/180کی طاقت کا سسپینشن۔
بچوں کو سسپینشن کی صورت میں مارکیٹ میں دستیاب ہے اس کی مقدار بچوں میں بلحاظ وزن دن میں ایک مرتبہ 3 دن تک دی جاتی ہے۔
40/320 کی طاقت کے کیپسول۔
یہ 3 کیپسول دن میں ایک مرتبہ …….. دن تک دیئے جاتے ہیں۔
فینسیڈار (Fansidar) Sulphadoxine + Pyrimethamine
اس کا استعمال ایک وقت میں 3 گولیا ںکھلا کر کیا جاتا ہے۔
نوٹ : آج کل مارکیٹ میں ملیریا کے علاج کے لئے کئی ادویات دستیاب ہیں۔
اس لئے اس دوا کے مضر اثرات کی وجہ سے یہ بہت کم استعمال کی جاتی ہے
میلارون (Malarone) Atovaquone 250mg + Proguanil 100mg
یہ 4 گولیا ایک مرتبہ روزانہ ۔ 3 دن تک کھائی جاتی ہیں۔
پلازموڈیم فیلسیپیریم (ملیریا) کی پیچیدگیوں کا علاج
(Plasmodium Falciparum (Malaria)Complication Treatment)
ملیریا کی ایمرجنسی
سیریبرل ملیریا(Cerebral Malaria)
اس میں مریض کے جسم میں ملیریا کے جراثیم انتہائی مقدار میں موجود ہیں جو جسم کے مختلف اعضاءکے افعال کو متاثر کرتے ہیں جن میں سرفہرست دماغ، گردے اور جگر ہوتا ہے۔
مریض کو عموماً بیہوشی یا نیم بیہوشی کی حالت میں انتہائی نگہداشت میں داخل کیا جاتا ہے اور اس میں مریض کی زندگی بھی خطرے میں پڑسکتی ہے۔
اس کی علامات میں جھٹکے پڑنا، گردے کے افعال متاثر ہونا، شوگر کم ہونا اور جگر کے افعال کا کام نہ کرنا شامل ہے۔
پلازموڈیم فیلسیپیریم ملیریا کی پیچیدگی کی صورت میں مریض کا علاج خصوصی توجہ کے ساتھ کیا جاتا ہے جس میں مریض کے خصوصی ٹیسٹ کے ساتھ ساتھ ادویات انجکشن کے ذریعے پٹھوں اورنسوں کے دریعے دیئے جاتے ہیں۔
خون کی کمی ہونے کی صورت میں خون چڑھایا جاسکتا ہے۔
پانی کی کمی ہونے کی صورت میں ڈرپ کے ذریعے پانی دیا جاتا ہے اور احتیاط کی جاتی ہے کہ جسم میں پانی کی زیادتی بھی نہ ہونے پائے۔
ایسے میں جسم میں پانی کی زیادتی بھی نقصان دہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے پھیپھڑوں میں پانی جمع ہوسکتا ہے۔
پیشاب نہ آنے کی صورت میں پیشاب آور ادویات شروع کی جاتی ہیں۔
خون میں شکر کی کم مقدار (Hypoglycemia) عموماً بچوں اورحاملہ خواتین میں تشویشناک ہوتی ہے۔
کرونک ملیریا (Chronic Malaria)
اسے Tropical Splenomegaly یا Hyper Active Immune Malarial
Syndrome بھی کہا جاتا ہے۔
اس میں مریض کے جسم میں ملیریا کے جراثیم 6 مہینے سے زائد عرصہ تک موجود رہتے ہیں اوریہ تلی کے افعال کو متاثرکرتا ہے۔
جس کی وجہ سے تلی بڑھ جاتی ہے اور مریض میں خون کی کمی واقع ہوتی ہے جس کی وجہ سے تھکن، کمزوری اور خون کے اجزاءکی انتہائی کمی واقع ہوجاتی ہے۔
مریض کے جسم میں تلی کی جسامت میں اضافے کی وجہ سے درد بھی ہوتا ہے۔
ملیریا میں تلی کا بڑھ جانا (Splenomegaly) اور خون کی کمی کا علاج طویل عرصہ تک جاری رہتا ہے۔
P.Ovale اور P.Vivax کی وجہ سے بار بار ملیریا ہونے کے علاج کے لئےپرائماکوئین (Primaquine) 15 ملی گرام روزانہ 14 دن تک دی جاتی ہے جو
جگر میں موجود ملیریا کے سائیکل کو ختم کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔
ملیریا کے علاج میں کچھ اینٹی بائیوٹک بھی مفید ثابت ہوتی ہیں جن میں Doxycycline ، Tetracycline اور Clindamycin
قابل ذکر اینٹی بائیوٹک ہیں۔ ان اینٹی بائیوٹک کا استعمال عموماً ملیریا کے فیلسیپیریم جراثیم کی موجودگی میں کیا جاتا ہے تاکہ مرض کا مکمل سدباب ہوسکے۔
نوٹ: یہ ادویات بچوں میں اور دورانِ حمل استعمال نہیں کی جاتی ہیں۔
علاج سب کے لئے
ملیریا جیسی بیماریوں میں سب کے علاج کی سہولت خصوصی اہمیت رکھتی ہے۔
ملیریا غریب آبادیوں کی عام بیماری ہے۔
ملیریا کے باعث اموات کی تعداد ہر سال بڑھ رہی ہے جب لوگ بلڈ ٹیسٹ اور ادویات کا خرچ برداشت نہ کرسکتے ہوں تو وہ ملیریا کے باعث مرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔
غریب افراد وسری احتیاطیں بھی نہیں کرپاتے ہیں لہٰذا ان علاقوںمیں ملیریا ایک فرد سے دوسرے میں منتقل ہوتا رہتا ہے۔
ملیریا غربت اورناانصافی کا شکار افراد کا مرض ہے۔
ملیریا سے بچاﺅ کی مہم اسی صورت کامیاب ہوسکتی ہے جب غربت و ناانصافی کے خاتمے کے ساتھ علاج کی سہولت سب کے لئے یقینی بنائی جائے۔
ملیریا سے محفوظ رہنے کا علاج (Preventive Treatment)
اگر کوئی شخص ایسے علاقہ کے لئے سفر کررہا ہے جہاں پر ملیریا کی وباءکے امکاناتہیںتو ایسے میں ملیریا سے بچاﺅک ے لئے ان علاقوں میں جانے سے ایک ہفتہ قبل ہی بچاﺅ کے لئے دوا استعمال کرنا چاہئیے اور یہ دوا ان علاقوں سے واپسی پر چار ہفتے جاری رکھنی چاہئیے۔
مندرجہ ذیل دواﺅں میں سے کوئی ایک دوا حسب ذیل طریقہ سے استعمال کی جاسکتی ہے۔
میلارون (Malarone) کی ایک گولی روزانہ کھانی چاہئیے۔جانے سے 2 دن پہلے اور آنے کے ایک ہفتے بعد تک۔
میفلوکوئین 250ملی گرام ہفتے میںایک مرتبہ کھانی چاہئیے۔ جانے سے 2 ہفتے پہلے اورآنے کے 4 ہفتے بعد تک۔
ڈوکسی سائیکلین ((Doxycycline) 100
ملی گرام روزانہ کھانی چاہئیے۔
جانے سے 2 دن پہلے اور آنے کے 4 ہفتے بعد تک
پرائماکوئین بیس (Primaquine Base) 30 ملی گرام 14 دن تک روزانہ استعمال کی جانی چاہئیے۔
Leave a Reply