ملیریا کی اقسام
(Types of Malaria)
ملیریا کا بخار چار قسم کے پیراسائیٹ سے ہوسکتا ہے جن میں سب سے زیادہ خطرناک اور جان لیوا عمومی طور پر پاکستان میں تحقیق کے مطابق پلازموڈیم اوویل اور وی ویکس (P.O,P.V) ملیریا بخار کے سرفہرست ہیں اس کے علاوہ دنیا میں ایک اورملیریا کی قسم پائی جاتی ہے جسے پلازموڈیم ملیریا کہتے ہیں۔
پلازموڈیم وی ویکس اور پلازموڈیم اوویل(P.Vivax & P.Ovale)
پاکستان میں عام طورپر مندرجہ بالا پلازموڈیم کی وجہ سے ہونے والا ملیریا زیادہ پائے جاتے ہیں۔
اس میں عام طور پر مریض کو بخار کی شدت ہر دوسرے یا تیسرے دن کے بعد ہوتی ہے اور اس کے علاوہ جسم میں شدید درد، کپکپی ہونا، پسینے آنا اوربھوک کا کم لگنا دیگر ملیریا کی اقسام کی طرح ہوتا ہے اس ملیریا انفیکشن کی ایک خاص بات یہ ہے کہ علاج کے بعد بھی کچھ جراثیم مریض کے جگر میں حفاظتی تہہ (Hypnozoite) بنالیتے ہیں جو کہ رفتہ رفتہ مریض کو ملیریا کی علامات میں مبتلا کرتے رہتے ہیں۔
اس لئے ضروری ہے کہ اس ملیریا کی بروقت تشخیص کی جائے اور جسم میں موجود سرخ ذرّات میں پائے جانے والے ایکاینزائم G6PD (Glucose-6 Phosphate Dehydiogenase)کے لیول کا تعین کیا جائے اور ملیریا کی عام ادویات کے علاوہ پرائما کوئین سے چودہ دن کا کورس کروایا جائے تاکہ جگر میں موجود اس ملیریا کی قسم کا مکمل خاتمہ ہوسکے۔
پلازموڈیم فیلیپریم (P. Falciparum)
ملیریا کی یہ قسم ملیریا کی دیگر اقسام سے زیادہ خطرناک ہوتی ہے۔
اس بخار کی ابتدائی علامات اچانک نمودار ہوتی ہیں اور جس میں ملیریا کے بخار کے ساتھ شدید کمزوری و نقاہت کے اتھ ساتھ سر میں درد اوراُلٹی ہوتی ہے۔
کھانسی اوردست بھی ہوسکتے ہیں۔
اس میں بخار کا کوئی مخصوص دورانیہ اورانداز نہیں ہوتا ہے۔
اس میں دیگرملیریا کی طرح سردی، کپکپی، بخار اورپسینے کی درجہ بہ درجہ علامات نہیں ہوتی ہیں۔
اس بخار کی شدت عام اقسام کے ملیریا کے بخار کے مقابلے میںزیادہ ہوتی ہے اس لئے اگر مرض کا بروقت علاج نہ کیا جائے تو مختلف پیچیدگیاں بڑی تیزی سے رونما ہوتی ہیں جوکہ مریض کی موت کا باعث بھی ہوسکتی ہیں۔
اس میں جگر کے افعال کے متاثر ہونے کی وجہ سے پیلیا (Jaundice) ہونے کے امکانات ہوتے ہیں جسے ملیریا کی سوزش جگر (Malarial Hepatopathy) کہا جاتا ہے۔
اس میں جگر اورتلی بڑھ جاتی ہے جس کی وجہ سے خون کی کمی (Anemia) کےامکانات دیگرملیریا کی اقسام کی نسبت زیادہ ہوتے ہیں اورانیمیا جلد ہی ہوجاتا ہے۔
اس ملیریا میں مبتلا بچے بغیر بخار کے علاوہ کسی اور علامات کے ظاہر ہونے سے قبل ہی تشویشناک حالت میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔
اس قسم کے ملیریا میں خواتین اسقاط ِ حمل (Abortion)
کاشکار ہوسکتی ہیں۔
ایسے مریض جن کی تلی (Spleen) آپریشن ککے ذریعے نکال دی گئی ہو وہ ملیریا کے شدید مرض کا شکار ہوتے ہیں۔
پیچیدگیاں
جسم کے مختلف اعضاءکو آکسیجن کی کم سپلائی کی وجہ سے اُن کے افعال متاثر ہوتے ہیں۔ جس میں سرفہرست دماغ، گردہ، پھیپھڑوں،آنتوں اور جگر کے افعال متاثر ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
سرخ جسیموں کی شکست وریخت کی وجہ پیشاب میں خون آنا شروع ہوجاتا ہے اورپیشاب کی رنگت سرخی مائل سے لے کر کالی تک ہوجاتی ہے جسے بلیک واٹر فیور (Black Water Fever)
کہا جاتا ہے۔
خون میں شکرکی مقدار کم ہونے کی علامات پائی جاتی ہیں۔ خصوصی طور پر کیونین (Quinine)
کی گولیوں سے علاج کی صورت میں۔
مریض شاک (Shock) کی کیفیت میں مبتلا ہوجاتا ہے جس میں بلڈ پریشر انتہائی کم ہی ہوسکتا ہے۔
تلی (Spleen)
کے پھٹنے کے امکانات بھی ہوتے ہیں۔
حاملہ خواتین کی زندگی کوبھی خطرہ لاحق ہوسکتا ہے اوراس کی وجہ سے اسقاط (Abortion)، کم وزن کا بچہ پیدا ونا اور بچے کے مردہ پیدا ہونے کے بھی امکانات ہوتے ہیں۔
پلازموڈیم ملیری انفیکشن(P.Malariae)
اس میں ملیریا کی علامات کم شدت کی ہوتی ہیں اور اس میں بخار ہر تیسرے دن بعد ہوتا ہے۔
بعض مریضوں میں ملیریا کا پیراسائیٹ مریض کے جسم میں کئی سال تک موجود رہتا ہے مگر مرض کی علامات موجود نہیں ہوتی ہیں۔
بچوں میںاس جراثیم کی وجہ سے گردوں کے افعال بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔
Leave a Reply