خواتین کے سینے کا خود معائنہ

Back to Posts

خواتین کے سینے کا خود معائنہ

خواتین کے سینے کا خود معائنہ

چھاتی کے کینسر کی جلد تشخیص کے لیے ضروری ہے
کہ چھاتی کے کینسر کی علامات کو ذہن نشین کرلیا جائے اور خو دمعائنہ کے وقت اس پر توجہ دی جائے
اور اگر ایک معمولی سی علامت اور نشانی بھی محسوس ہو تو فوراً اپنے معالج سے رجوع کریں۔
خودتشخیصی یا خود جائزے کے ٹیسٹ کا حقیقی فائدہ تب ہی ہوسکتا ہے جب یہ علم ہو کہ کون سے گومڑ یا گلٹیاں بریسٹ میں پہلے سے ہیں
اور کون سی نئی بن رہی ہیں۔ پہلے سے موجود گلٹیوں میںکوئی تبدیلی ہونا بھی خطرے کی نشانی ہے،
نیز یہ محسوس کرنا بھی ضروری ہے کہ گلٹی یا سسٹ جِلد سے چپکی ہوئی ہے یا آزاد ہے۔
اس سلسلے میں یاد رکھیں کہ جِلد سے چپکی ہوئی گلٹی ہی خطرناک ہے۔
درج ذیل طریقے سے یہ معلوم کرنے میں آسانی رہتی ہے کہ گلٹی جِلد سے چپکی ہوئی ہے یا نہیں:
 ایک آنکھ بند کریں اور پپوٹے پر شہادت کی انگلی کی اندرونی پور (ہتھیلی کی طرف والی) رکھ دیں۔
اب انگلی کودائیںاوربائیں گھمائیں تو محسوس ہوگا کہ آنکھ کا ڈھیلا (Eye Ball)

پپوٹے سے چپکا ہوا نہیںہے بلکہ آزادانہ حرکت کررہا ہے۔

 اب شہادت کی انگلی کی پور ناک کی نوک پر رکھ کر اسے دائیں بائیں لے جائیں تو محسوس ہوگا ناک کی جِلد ناک کے اندرونی حصے سے جُدا نہیں بلکہ چپکی ہوئی ہے۔
مہلک گلٹی یا سسٹ بھی جِلد سے اسی طرح چپکی ہوئی ہوتی ہے اوراس پرانگلی لگانے سے بہ آسانی محسوس کیا جاسکتا ہے
کہ آزادانہ حرکت کررہی ہے یا جِلد سےپیوست ہے۔
خودتشخیصی جائزے کا بہترین وقت ماہواری کے اختتام کے ایک ہفتے بعد کا ہے،
کیونکہ مہینے کے باقی ایام میں بریسٹ ہارمونز کے زیرِ اثرزیادہ گداز اور گلٹیوںوالے ہوسکتے ہیں۔
اگرماہواری بے قاعدہ ہو تو ہر ماہ کسی مقررہ تاریخ کو جائزہ لیں اور اسے معمول بنالیں۔

خواتین کے سینے کاخود معائنہ(Self Breast Examination)

ہر عورت کو سرطان کی ممکنہ علامات دیکھنے کے لیے چھاتیوں کو خود معائنہ کرنا سیکھنا چاہیے۔
اسے یہ کام مہینے میں ایک بار کرنا چاہیے۔ بہتر ہوگا کہ ماہانہ ایام شروع ہونے کے دسویں دن یہ کام کرے۔
چھاتیوں کا معائنہ کرنے کے لیے درج ذیل باتوں کا دھیان رکھیں۔
 غور سے دیکھیںکہ دونوں چھاتیوں کے سائز اور شکل میں کوئی نیا فرق تو نہیں آیا۔
 پیٹھ کے نیچے تکیہ یا تہہ کیا ہو اکمبل رکھ کر لیٹیں اور انگلیاںملا کر سیدھی رکھتے ہوئے اپنی چھاتیوں کو چھوئیں۔
اپنی چھاتیوں کو دبائیں اور انگلیوں کی پوروں میں گھمائیں۔
نپل کے قریب سے شروع کریں اور چھاتی کی طرف گھماتے ہوئے بغل تک جائیں۔
 پھر نپلز کو دبا کر دیکھیں کہ کہیں خون یا کوئی رطوبت تو نہیں نکل رہی۔
اگر کوئی گٹھلی یا غیر معمولی علامت دکھائی دے تو طبی مشورہ حاصل کریں۔ بیشتر گٹھلیاں سرطان کی نہیں ہوتیں لیکن معائنہ کرتے رہنا ہے۔
چھاتی کے کینسر کی جلد تشخیص کے لیے ضروری ہے کہ خواتین خاص کروہ خواتین جن کو یہ کینسر ہونے کا زیادہ احتمال ہے۔ خود معائنہ پابندی سے کرتی رہیں۔

آئینے کے سامنے معائنہ

 پہلے اپنے دونوں بازو پہلو پر رکھ کے چھاتیوں کا معائنہ کریں، پھر اپنے بازو سر سےاوپر کرلیں۔
ہر چھاتی کی شکل اورساخت میں کوئی تبدیلی یا بگاڑ جیسے سوجن، گڑھا یا سرِ پستان (نپلز) میں کوئی خرابی دیکھنے کی کوشش کریں۔
 پھر اپنی دونوں ہتھیلیاں،ا پنے دونوں کولہوں پر رکھ کر، زور سے دبائیں تاکہ سینے کے پٹھے سخت ہوکر دونوں چھاتیاں زیادہ نمودار ہوجائیں۔
دونوں چھاتیوں میں کچھ فرق ضرور پایا جاتا ہے لیکن بعض خواتین میں یکساں بھی ہوسکتی ہیں۔
پابندی سے معائنہ کرنے سے معلوم چل جاتا ہے کہ درست چھاتیاں کیسی ہوتی ہیں۔
 اس کے بعد تصویر میں تیر کے نشانات کے رخ پر اوپر سے نیچے کی طرف نیچے سے اوپر کی طرف گولائی میں
اوربیرونی طرف سے نپل کی طرف انگلیوں کی مدد سے مساج کریں تاکہ گلٹی کی موجودگی کا پتا چل سکے۔

بظاہر معائنے پر کن باتوں پر غور کریں

  کی جلد کے علاوہ نپل کے یکساں رنگت کی ہونی چاہیے۔
 چھاتی کی جلد میں کوئی غیر معمولی ابھاریا لٹکاﺅ نہیں ہونا چاہیے۔
بصورتِ دیگر اس قسم کی کیفیت تشویش کی علامت ہے۔
 نپل بھی گہرے مگر یکساں رنگت کے ہونے چاہئیں۔
ان کی رنگ میں بے قاعدگی یا ان کے بیرونی دائرے میںبے قاعدگی، سوجن، سرخی، رنگ میں تبدیلی یا نپل کی شکل میں تبدیلی تشویش کی بات ہے۔
 چھاتیوں اور بغل میں کوئی گٹھلی تو موجود نہیں ہے۔
 بھٹنی/نپل سے کسی قسم کی رطوبت (دودھ جیسی یا خون آلود) توخارج نہیں ہورہی۔
 چھاتیوں کی جلد میںکوئی تبدیلی تو نہیں آرہی مثلاً گڑھے اور سکڑن کے علاوہ یہ موٹی تو نہیں ہورہی۔
 بھٹنی/نپل کی ہیئت اور مقام میںکوئی تبدیلی تو نہیں آرہی۔ بازو اوربغل میں کوئی ورم تو نہیں ہے۔

 چھاتی میںکسی قسم کا درد تونہیں رہنے لگا۔

 پستان کی جلد میں زیادہ سختی تو نہیں محسوس ہورہی؟
 کی جلد میں کوئی ڈھیلا پن یا جھریاں تو نہیں پڑی ہوئیں؟
 پستان میںکوئی گلٹی تو نہیںمحسوس ہورہی۔
 نپل اندر کی طرف تو نہیں گھسی ہوئی؟
 نپل کے آس پاس جھریاں تو نہیں پڑرہی؟

غسل کے دوران سینے کا معائنہ:

 چھاتی کا معائنہ سب سے بہتر نہاتے وقت کیا جاسکتا ہے۔
غسل سے پہلے کپڑے اتار کر آئینے میں چھاتیوں کی ظاہری حالت دیکھیں ۔
 ہر تیس سال سے زیادہ عمر کی عورت کو باقاعدگی کے ساتھ ہر ماہ اپنی چھاتی کا معائنہ کرنا چاہیے
اس کام کے لیے ماہواری ختم ہو جانے کے بعد ایک دن متعین کر لیں اور ہربار ماہواری گزرنے کے اتنے ہی دن بعدمعائنہ کیا کریں۔
اگر ماہواری کے ایام میں چھاتی میں کوئی سخت گٹھلی محسوس ہوتو اسے ماہواری کے بعد بھی ضرور محسوس کرکے دیکھیں۔
اکثر اوقات ماہواری کے ایام میں چھاتی میں سخت گٹھلیاں بن جاتی ہیں

جو ماہواری کے بعد خود بخود ختم ہوجاتی ہے۔

 ایک بار کمر پر ہاتھ رکھ کر چھاتی کی ظاہری حالت دیکھیں پھر ایک بازو سر سے اوپر اٹھا کر سر کو پیچھے سے پکڑ لیں اور اس حالت میں ایک ظاہری معائنہ کریں۔
 جس چھاتی کا معائنہ کریں اسی طرف کا بازو اٹھالیں انگلیوں کو چھاتی پر گول دائرے میں پھیرتے جائیں۔
نپل کے نزدیک سے شروع کرکے گولائی کے رخ میں پھیرتے ہوئے باہر کیطرف آئیں۔
 اسی طرح دوسری چھاتی پر بھی انگلیوں کو پھیریں اور کسی قسم کی گٹھلی یا تکلیف کے احساس کو ڈاکٹر کو فوراً بتائیں۔
بالآخر نپل کو دبا کر دیکھیں۔
اس میں سے کسی قسم کی رطوبت یا خون خارج ہو تو ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

 بازو کو اٹھا کر ہاتھ کو سر کے پیچھے رکھ لیں۔

 اوپر بتائے گئے طریقے کے مطابق لیٹ کر بھی چھاتیوں کا معائنہ کریں اور انگلیوں و گول دائرے میں
چھاتی پر پھیریں، کسی قسم کی تکلیف یا گٹھلی یا ابھار محسوس ہونے پر ڈاکٹر کو ضرور بتائیں۔
 اسی طرح بغل کا بھی دبا کر معائنہ کریں کیونکہ بغل میں موجود چھوٹے غدود بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔
کسی قسم کی گٹھلی یا تکلیف کا احساس ہو تو ڈاکٹر کو اطلاع دیں
اس قسم کے باقاعدہ معائنہ سے اگر کوئی تشویشناک بات دریافت ہو تو اس صورت میں ڈاکٹر بروقت علاج شروع کرسکتے ہیں

اورصحت یابی کے امکانات بہتر ہوتے ہیں۔

 غسل کے دوران جب بدن پر صابن اور پانی لگا ہو تو ایک ایک کر کے دونوں چھاتیوں کا انگلیوں سے دبا کر معائنہ کریں۔
 گردن اور کاندھے کے درمیان ھنسلی کی ہڈی (Clavicle)
کے حصہ کو بھی ہاتھ پھیر کر اور دبا کر دیکھیں کہ کوئی گٹھلی یا گانٹھ تو محسوس نہیں ہورہی ہے۔

خودتشخیصی جائزے کے چھ اقدامات

پستانوں کی صحت جانچنے کے لیے ماہانہ خودتشخیصی ٹیسٹ کو چھ اقدامات یا مرحلوں (Steps) میں تقسیم کیا جاسکتا ہے
:خودتشخیصی ٹیسٹ: پہلا قدم (Breast Self Exam. – Step 1)
پہلے مرحلے میں اپنے پستانوں کا بغور معائنہ کریں
(شیشے کے سامنے کھڑے ہوکر) اور اپنے بازوﺅں کو نیچے کے رخ رکھیں اور درج ذیل سوالات کے جواب دیں:
 پستان کے سائز اوربناوٹ میں کوئی فرق تو نہیں؟
  پر کسی قسم کی سوجن تو محسوس نہیں ہورہی؟
 پستانوں کی جِلد پرکوئی ابھری ہوئی جگہ یا چیز تو محسوس نہیں ہورہی؟

 نپل اندرکی طرف تو نہیں گھس رہی؟

درج بالا کسی بھی سوال کا جواب ارہاں میںہے تو فوری طور پر معالج سے رجوع کریں۔
خودتشخیصی ٹیسٹ: دوسرا قدم (Breast Self Exam. – Step-2)
دوسرے قدم پر اپنے بازو اوپر کی طرف اٹھائیں اورسر کے پیچھے باندھ لیں۔
خودتشخیصی ٹیسٹ : تیسرا قدم (Breast Self Exam. – Step-3)
پہلے اور دوسرے مرحلے کی طرح یہ مرحلہ بھی آئینے کے سامنے کھڑے رہ کر ہی طے کرنا ہے۔
اس مرحلے کے دوران دونوں ہاتھوں کوکمر پر رکھنا ہے اورپستانوں کا بغور معائنہ کرکے ان کی ہیئت میں ہونے والی معمولی سی معمولی تبدیلی بھی نوٹ کرنی ہے

بالخصوص پستانوں کی جِلد کا بغورمعائنہ کریں۔

خودتشخیصی ٹیسٹ: چوتھا قدم (Breast Self Exam. – Step-4)
اس مرحلے کے دوران بھی آئینے کے سامنے کھڑا رہنا ہے۔
آئینے کے سامنے کھڑے ہوکر نپلز (Nipples) کو انگلی اور انگوٹھے کی مدد سے دبائیں (Squeeze)
اورنکلنے والے مواد کا جائزہ لیں۔
خودتشخیصی ٹیسٹ: پانچواں قدم(Breast Self Exam. – Step-5)
اس مرحلے کے دوران ایک بازو اوپر کی طرف اُٹھالیں اور دوسرے ہاتھ کی انگلیوں کے پوروں کی مدد سے پستانوں اور اِردگرد یعنی بغل تک اچھی طرح معائنہ کریں۔
خودتشخیصی ٹیسٹ: چھٹا قدم (Breast Self Exam. – Step-6)

چھٹے مرحلے کے دوران درج ذیل اقدامات کریں:

 پیٹھ کے بل لیٹ کر پستانوں کو اچھی طرح مسل کر جائزہ لیں۔
دائیںہاتھ کی مدد سے بایاں پستان چیک کریں اورپھر بایاں ہاتھ دائیں پستان کے لیے استعمال کریں۔
 ہاتھ کی انگلیوں کودائروں کی شکل میں گھماتے ہوئے تبدیلی کو محسوس کرنے کی کوشش کریں۔
 ہر پستان کو اوپر سے نیچے اوردائیں سے بائیں تک اسی طرح ہاتھ پھیر کر محسوس کریں۔
 پستان پر سے ہاتھ پھیرتے ہوئے بغل تک لے جائیں اورپھر اسے پیٹ تک پھیرتے ہوئے تبدیلی محسوس کریں۔

علامات و نشانیاں

درج ذیل علامتوں اور نشانیوں کی موجودگی میں فوراً ڈاکٹر سے اپنا معائنہ کرائیں اور ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق اپنی تشخیص اور علاج کرائیں۔
 خواتین کو چاہیے کہ وہ جب بھی اپنی چھاتی کے اندر دردیا بغیر درد کے گٹھلی محسوس کریں۔
معائنہ باقاعدگی کے ساتھ کرائیں تاکہ اس بیماری کی جلد از جلد تشخیص ہوسکے۔
 چھاتی کے کسی بھی حصے کی نرمی میں مستقل تبدیلی محسوس کریں ۔
 نپل سے رطوبت خارج ہونا شروع ہو جائے ۔
 چھاتی میں تبدیلی محسوس ہو، چھاتی کی جلد کے اوپر زخم بن رہا ہو۔
نوٹ: یہ دیکھا گیا ہے کہ باقاعدہ معائنہ اور اسکریننگ سے اس بیماری کی تشخیص علامات ظاہر ہونے سے کم از کم دو سال پہلے تک ہوسکتی ہے۔
یہ مضمون احساس انفورمییٹکس پاکستان۔
https://ahsasinfo.com
مزید آگاہی کے لیےؑ ویب پر کتاب کا مطالعہ کیجےؑ

Share this post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to Posts