بریسٹ کینسر کے مراحل اور درجات
بریسٹ کینسر کے مراحل اور درجات
(Node Negative Favourable Historathology)
اس مرحلے میں اکثر ٹیومر 2تا 5سینٹی میٹرتک بڑھ جاتے ہیں مگر لمفی نوڈز کو متاثر نہیں کرتے۔
علاج
ان کا علاج عموماً سرجری یا تابکاری سے ہی ممکن ہوتا ہے، اگر یہ لمفی نوڈز تک پھیل جائیں۔
یا ان کا سائز بڑھ جائے اورلمفی نوڈز متاثر نہ ہوئی ہوں تو دواﺅں سے بھی علاج ہوسکتا ہے۔
مشاہدات کے مطابق تشخیص کے پانچ برس بعد تک اس درجے کے ٹیومر میں مبتلا 76 تا 88 فیصد خواتین زندہ رہتی ہیں۔
(Node Positive Unfavourable Histopathology)
اس مرحلے میں کینسر لمف نوڈز تک پھیل جاتا ہے چاہے ٹیومر کا حجم ایک سینٹی میٹر سے کم ہی کیوں نہ ہو۔
علاج
اس کا علاج سرجری اورتابکاری سے ہوتا ہے، کسی حد تک دواﺅں کے ذریعے بھی علاج جاری رکھا جاتا ہے۔
ٹیومر کے سائز اور خصوصیات پر مریض کی زندگی کا انحصار ہوتا ہے۔
عام طور پر تشخیص کے پانچ برس بعد تک 49تا 56 فیصد عورتیں زندہ رہتی ہیں۔
(Metastatic)
اس مرحلے کے کینسر چھاتی سے نکل کر جگر، دماغ، پھیپھڑوں اورجسم کے دیگرحصوںکو بھی متاثر کرتے ہیں۔
اس مرحلے میں اکثرزندگی کو طول دینے کی کوشش کی جاتی ہے۔
کے علاوہ سرجری یا تابکاری کے ذریعے ٹیومر کوچھوٹا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے
تحقیقات کے مطابق اس مرحلے کے مریضوں کے پاس زندگی کے 18تا 24 مہینے ہوتے ہیں۔
تاہم کچھ مریضوںمیں یہ مدت کم یا زیادہ بھی ہوسکتی ہے۔
Leave a Reply