Health diseases from mosquitoes
مچھر سے صحت کو لاحق امراض
مچھر ملیریا، ڈینگی اور زرد بخار جیسے خطرناک امراض پھیلاتے ہیں۔
یہ امراض ایک فرد سے دوسرے کو باآسانی منتقل ہوجاتے ہیں۔
مچھر ایسے پانی میں اپنی افزائش کرتے ہیں جوٹھہرا ہوا ہو۔ مچھر کسی بھی علاقے میں آباد لوگوں کے لئے خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں خاص طور پر ایسی صورتوں میں جب علاقے کا ماحول اور موسم ان کی افزائش کے لئے سازگار ہو۔
ماحولیات کے کارکن، صحت کارکن اور دیگر افراد لوگوںکو مچھروں سے بچاﺅ پر مائل کرکے ماحول کو صحت مند بناسکتے ہیں۔ مچھروںسے پھیلنے والی بیماریوں کی روک تھام اس ہی طرح ممکن ہے کہ ان سے بچاﺅ کے لئے ضروری ہے کہ مندرجہ ذیل باتوں پر عمل یقینی بنایا جائے۔
ملیریا، ڈینگی بخار اورزرد بخار مچھروں کے ذریعے پھیلنے والی تین سنگین بیماریاں ہیں
ان میں سے ہر بیماری مختلف علامات رکھتی ہے جبکہ انہیں پھیلانے والے مچھر بھی دو الگ الگ قسم کے ہوتے ہیں اور مختلف طور پر اپنی افزائش کرتے ہیں
تاہم ان بیماریوں سے بچاﺅ کا ایک ہی طریقے سے ممکن ہے کہ مچھروںکے کاٹنے سے بچا جائے اور یہ کہ ان کی افزائش کو ممکنہ حد تک مو
¿ثر طریقوں سے روکا جائے۔
مچھروں کا خاتمہ ، تحفظ کی ضمانت
فضاءمیں اڑتے ہوئے مچھروں کو مارنا آسان نہیں ہے
لیکن مچھروں کے اڑنے کا مرحلہ بعد میں آتا ہے جبکہ انہیں خطرہ بننے سے پہلے ہی ختم کیا جاسکتا ہے۔
ضروری ہے کہ مچھروں کے مدارج زندگی کو سمجھ لیا جائے۔
مچھر کی زندگی کے چار مراحل
انڈے سے مچھر تک بننے کے چار مراحل ہیں
1۔ انڈہ(Egg)
2۔ لاروا(Larva)
3۔ پیوپا (Pupa)
4۔ بالغ مچھر(Adult Mosquito)
مچھر کے انڈے لگ بھگ دس روز پانی میںرہتے ہیں اور لاروے کی شکل اختیار کرلیتے ہیں۔
لاروا بھی پانی میں رہتا ہے، اس دوران اسے غذا کی ضرورت نہیں پڑتی ہے البتہ آکسیجن کے لئے یہ سطح آب پر آتے رہتے ہیں۔
لاروے سے پیوپا بننے کے چار دن بعد یہ مچھر میں تبدیل ہوجاتا ہے اور جلد ہی اُڑنے لگتا ہے۔
مچھر کی زندگی چند گھنٹوں سے چند ماہ تک ہوتی ہے۔
ایک بالغ مچھر اپنے مسکن سے اوسطاً دو کلو میٹر تک اُڑتا ہے۔
بالغ مچھررُکے ہوئے پانی، کاٹھ کباڑ، نیم تاریک مقامات پر آسانی سے رہتے
ہیں۔ یہ عموماً دور دور تک بکھر جاتے ہیں لہٰذا مچھروں سے نجات کا بہترین مرحلہ وہ ہے۔
جب وہ پانی میں زندگی کے ابتدائی مراحل طے کررہے ہوں۔ یہ آسان بھی ہے اور باکفایت بھی۔
اس سے بھی بہتر یہ ہے کہ آبادیوں کے درمیان اور اطراف میںپانی جمع نہ ہونے دیا جائے۔
اگر گڑھوں یا نشیبی علاقے میں پانی جمع ہو تو اس پر مٹی کا تیل یا کوئی مناسب کیمیائی مادہ چھڑک دیا جائے۔
مچھروں سے بچاﺅ
مچھروں کی افزائش گاہوں کا خاتمہ:
گھر اور اطراف میںایسی جگہوں کا خاتمہ کیا جائے جہاں مچھروں کی افزائش ہوسکتی ہے۔
پانی سے بھرے گڑھے، پانی کی نالیاں اور کوڑے کے ڈھیر ختم کئے جائیں۔
نئی افزائش گاہوں سے گریز: اطراف میں ہونے والی بہت سی تبدیلیاں مچھروں کی افزائش کے لئے نئے اور موزوں مقامات پیدا کرسکتی ہیں۔
درختوں کا خاتمہ، تعمیراتی مقاصد کے لئے پانی کے کھلے ٹینک، کوڑے کے نئے ڈھیر امکانات بڑھاتے ہیں۔
ہنگامی حالات: مچھروں کے ذریعے پھیلنے والی بیماریاںہنگامی حالات مثلاً جنگ، بڑے پیمانے پرنقل مکانی قدرتی آفات وغیرہ کے دوران تیزی سے پھیلتی ہیں کیونکہ ان صورتوںمیں لوگ تحفظ کےلئے عمومی طریقوں پر عمل کرنے سے قاصر رہتے ہیں۔
گھروں کو مچھروں سے محفوظ بنانا: ملیریا سے بچاﺅ کا دوسرا طریقہ گھروں کو مچھروں سے محفوظ بنانا ہے۔
اس کے بہت سے طریقے ہیں مثلاً گھروں کے اطراف میں صفائی کا اہتمام کیا جائے، پانی کی نکاسی کا نظام معیاری ہو تاکہ پانی کسی جگہ نہ ٹھہرے اور مچھر پروان نہ چڑھیں۔ گڑھوں کو بھر دیا جائے بے کار گھانس پھونس جھاڑیاں وغیرہ باقی نہ رہنے دیں۔
زرعی اورنہری علاقے: زرعی اور نہری علاقوں میں مچھروں کی خوب افزائش ہوتی ہے لہٰذا ان علاقوں میں مچھروں پر قابو خاصا مشکل ثابت ہوتا ہے۔
جو ہڑوں اور تالابوں والے علاقوں میں بھی یہی صورت ہوتی ہے تاہم ان علاقوں میں ایسی مچھلیاں پالی جاسکتی ہیں جو مچھروں کے لاروے کھاتی ہیں
اس کے ساتھ عام مچھلیاں بھی پالی جائیں جو غذائی ضرورت بھی پوری کرسکتی ہیں اس مقصد کے لئے عام لوگوں کی حوصلہ افزائی جائے تاکہ وہ اس طرف مائل ہوں اور انہیں آمدنی کا ایک ذریعہ میسر آسکے۔
مچھروں کے خاتمے اور بچاﺅ کے لئے مو ¿ثر دوائیں : کچھ دوائیں مچھر کے انڈوں وغیرہ کے خاتمے کے لئے چھڑکی جاتی ہیں، کچھ جسم پر لگائی جاتی ہیں
جس کے باعث مچھر کاٹنے سے باز رہتے ہیں۔
مچھر سے نجات اسی صورت ممکن ہے جب اس کی پرورش اور افزائش کے تمام امکانات ختم کردیئے جائیں۔
مچھروںکے کاٹنے سے بچاﺅ
مچھروں کی افزائش کے موسم میں مچھروں سے بچنا خصوصی اہمیت رکھتا ہے۔
مچھروں سے بچنے کا مقصد یہ ہے کہ مچھر آپ کو نہ کاٹیں۔ یہ مندرجہ ذیل طریقوں سے ممکن ہے۔
ایسا لباس پہنیںجو آپ کے بازو، ٹانگیں، گردن وغیرہ کو ڈھانپ لے، سر
کوبھی ڈھانپ کر رکھا جائے۔
l مچھروںکوبھگانے کے لئے کوائل، لوشن، نیم کا تیل یا کوئی اور مو ¿ثر طریقہ استعمال کیا جائے، مچھر بھگاﺅ محلول بچوں کے لئے مفید ہوتا ہے
کہ وہ کھلے علاقوںمیں کھیلتے ہیںاور جسم کوڈھانپ کر رکھنے میں لاپرواہی کرتے ہیں۔
گھر کو محفوظ بنانے کے لئے جالی اور پردے استعمال کریں۔
پردے وغیرہ مچھروںکی پناہ گاہ بن سکتے ہیں لہٰذا مچھر مار اسپرے کرتے ہوئے پردوںکے پیچھے بھی اسپرے کریں۔
بچوںکے سونے کے کمرے میں کوائل یا میٹ ضرور لگائیں لیکن کھڑکیاں کھلی رکھیں اور بچوں کے بیڈ مچھردانی سے محفوظ بنائیں۔
ملیریا زدہ علاقوںمیں حشرات کش ادویات کا چھڑکاﺅ اور مچھردانی میں سونا بچاﺅ کا بہترین طریقہ ہے۔
عموماً ان مچھردانیوں پر محفوظ ترین کیمیائی مادہ چھڑکا جاتا ہے یا انہیں بھگو کر خشک کیا جاتا ہے یہ مچھردانیاں جسم سے نہ چھوئیں تو بہتر ہے۔
خیال رکھا جائے کہ مچھر دانی میں سوراخ نہ ہوں عام طور پر استعمال کیا جانے والا محلول چھ سے بارہ ماہ مو ¿ثر رہتا ہے۔
مچھردانی کو محلول میں بھگوتے ہوئے احتیاط سے کام لیا جائے۔
محلول سے ہاتھوںکو بچانے کے لئے ربر کے دستانے پہنے جائیں۔
Leave a Reply