🚀 Want a superfast website? Hostinger is your launchpad! 🚀

Treatment of Dengue Fever

Back to Posts

Treatment of Dengue Fever

ڈینگی بخار کا علاج

(Treatment of Dengue Fever)

ڈینگی فیور میں مبتلا مریض کا کوئی مخصوص علاج نہیں ہوتا ہے بلکہ جیسا کہ اوپربیان کیا جاچکا ہے کہ ڈینگی بخار کے مختلف مراحل اور پیچیدگیوں کا عمومی علاج کیا جاتا ہے۔
اس مرض کے علاج کا سب سے اہم پہلو مرض کی ابتدائی مراحل میں تشخیص ہے اور جتنی جلدی تشخیص ہوگی اُتنی ہی پیچیدگیاں کم سے کم ہوں گی۔ ڈینگی وائرس کے انفیکشن میں مریض درد سے کراہتا ہے اورشدید تکلیف میںرہتا ہے، اگر مریض کو اِس مرض کے ابتدائی مراحل میں علاج کی سہولیات دی جائیں تومریض کا دوسرے مراحل کے درد سے کافی حد تک بچاﺅ ممکن ہے۔

بخار کی صورت میں علاج


ڈینگی بخار کے مریض کے جسم میں اینٹھن اور درد کو ختم کرنے کے لئے صرف پیراسیٹامول کم مقدار میں دی جاتی ہے، NSAIDs گروپ کی ادویات،brifen) (Ibuprofen اور اسپرین/ڈسپرین سے اجتناب کیا جانا چاہئیے کیونکہ ان ادویات کے استعمال سے معدے کی سوزش (Gastritis) اورآنتوں میںخون کے بہاﺅ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
شدید درد کی صورت میںکوڈین (Codeine) کی گولیاں دی جاتی ہیں
مریض کو ORS دیا جاتا ہے تاکہ سوڈیم پوٹاشیم اور نمکیات کی کمی کوپورا کیا جاسکے۔
 سوڈیم اورپوٹاشیم کی کمی اعصابی نظام (Nervous System) کے فعل کوسست کرتی ہے اور جس کی وجہ سے مریض کے شاک میں جانے کا خطرہ ہوتا ہے۔
 سوڈیم اورپوٹاشیم کی کمی بخار کی زیادتی اور قے کی وجہ سے ہوتی ہے۔ ذیابیطس یعنی شوگر کے مریض کوگلوکوز کی ڈرپ لگانے کی صورت میں انسولین یا دیگر ادویات دی جاتی ہیں تاکہ خون میں شکر کا نارمل تناسب برقرار رہے۔
ڈینگی بخار کے مرض کی صورت میں ڈاکٹر مریض کے پیشاب کے اخراج کی مقدار کا مسلسل معائنہ کرتے ہیں اوراس کے ساتھ ساتھ گردوں کے الٹرا ساﺅنڈ کے ذریعے گردوں کے سائز کا تعین بھی کیا جاتا ہے۔ 
مریض کے پیشاب کی مقدار 0.5ml/kg/hour یعنی 0.5 ملی لیٹر فی کلو فی گھنٹہ ہونا چاہئیے مثلاً اگر مریض کا وزن 60 کلو ہے تواِسے 30ml پیشاب ایک گھنٹہ میں آنا چاہئیے، اگرمریض کا وزن 80 کلو ہے تواُسے 40 ملی لیٹرپیشاب ایک گھنٹے میں آنا چاہئیے۔ 
اِس سے کم مقدار پیشاب کا اخراج گردوں کے فعل میں کمی کی نشاندہی کرتا ہے اور مریض کو ڈرپ لگائی جاتی ہیں۔ ڈینگی بخارکے مرض میں مریض کو پیشاب آور ادویات Lasoride, Lasix وغیرہ دی جاتی ہیں،
 مکمل علاج کے لئے اس مرض کے ابتدائی مراحل سے ہی مریض کو پانی کی کمی سے بچانے کے لئے زیادہ سے زیادہ مائع استعمال کرنے کی ہدایات دی جاتی ہے اور ڈرپ لگا کر بھی پانی کی کمی پوری کی جاتی ہے۔ 
ڈینگی وائرس کے علاج میں (Intravenous Fluid) کا تعین
ڈینگی بخار کے مریضوں میں نس کے ذریعے ڈرپ لگانے کی مقدار کا تعین بہت اہمیت کا حامل ہے، ابتداءمیں مرض کی تشخیص کے بعد مریض کو Ringers Lactate یا 0.9% Normal Saline یا پھر دونوں ڈرپ کی صورت میں دیئے جاتے ہیں۔
ڈرپ کے ذریعے دی جانے والی ابتدائی خوراک 5-7ml/kg/hour یعنی پانچ سے سات ملی لٹر فی کلو گرام چوبیس گھنٹے میں دی جاتی ہے 
پھر اگلے تین سے چار گھنٹے میں اس خوراک کوکم کرکے تین سے پانچ ملی لیٹر فی کلو فی گھنٹہ کردیا جاتا ہے۔
 اور ضرورت پڑنے پر اسے 2-3ml/kg/hour یعنی دو سے تین ملی لیٹر بھی کیا جاسکتا ہے اوراسی طرح علامات کو مدنظر رکھتے ہوئے 7-10ml/kg/hour یعنی سات سے دس ملی لیٹر بھی کیا جاسکتا ہے ۔
تشنجی جھٹکے کی صورت میں ابتدائی خوراک 20ml/kg/hour بھی ہوتی ہے۔
بچوں میں ڈرپ کی مقدارکا تعین اُن کے وزن اورپیشاب کی مقدار کے حساب سے کیا جاتا ہے۔

مریض کو ہسپتال بھیجنے کے لئے سفارشات

(Criteria for Hospital Referral/Admission)
مریض کو ہسپتال منتقل کرنے کے لئے کسی ایک علامت پر انحصار نہیں کیا جاتا بلکہ مریض کا مکمل جائزہ لے کر فیصلہ کیا جاتا ہے۔ 
مندرجہ ذیل علامات کی صورت میں مریض کو ہسپتال منتقل کرنا چاہئیے
اگر مریض میں وارننگ کی علامات پائی جاتی ہیں۔
دورہ پڑنے کی صورت میں۔
جسم میںپانی کی کمی /شاک اورکسی نظام کی کارکردگی فیل (Any Organ Failure) 
ہونے کی صورت میں ۔
مندرجہ ذیل مخصوص حالتوں میںمریض کو ہسپتال منتقل کرنا چاہئیے
ایسے مریض جو پہلے سے کسی اور مرض میں مبتلا ہوں جیسا کہ ذیابیطس، بلڈ پریشر، دل کے امراض، خون نہ رُکنے کی بیماریاں (خون ضائع ہونے کے امراض)، گردوں کا فیل ہونا، جگر کے امراض اورموٹاپا وغیرہ۔
عمر رسیدہ مریض جن کی عمر 65 سال سے زیادہ ہو۔

حاملہ خواتین۔


ایسے مریض جن کی رہائش ہسپتالوں سے دور ہو یا جہاں سواری ملنے اور سفر کی دِقتیں موجود ہوں۔
مندرجہ ذیل لیبارٹری ٹیسٹ کے نتائج کی صورت میں مریض کو فوراً ہسپتال منتقل کرنا چاہئیے۔
ایسے مریض جن کا ایچ۔سی۔ٹی (HCT) بڑھا ہوا ہو اور ساتھ ساتھ پلیٹ لیٹس (Platelets) 
کی تعداد بھی کم ہو۔

ڈینگی ویکسین(Dengue Vaccine) 


ڈینگی وائرس کی کوئی ویکسین اب تک تیار نہیں ہوئی ہے لہٰذا اشتہار بازی کے جھانسوں میں نہ آئیے۔



Share this post

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to Posts